جس جانور کا سینگ ٹوٹ گیا ہو اس کی قربانی کا حکم

سوال نمبر 286

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل میں کہ جس جانور کے سینگ ٹوٹ گئے ہوں یا گِھس گئے ہوں تو اس کی قربانی کیسی ہے؟ ؟
المستفتی : محمد اعجاز احمد 



 جواب
 حضور اعلی حضرت فاضل بریلوی رضی اللہ عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ " قرن یعنی سینگ اوپر کے حصے کو کہتے ہیں جو ظاہر ہوتا ہے  وہ اگر کل ٹوٹ گیا حرج نہیں ہاں اگر اندر سے اس کی جڑ نکل آئی کہ سر میں جگہ خالی ہو گئی تو ناجائز ہے " اھ ( فتاوی رضویہ مترجم ج 20 ص 488 )
دوسری جگہ تحریر فرماتے ہیں کہ " سینگ ٹوٹنا اس وقت قربانی سے مانع ہوتا ہے جب کہ سر کے اندر جڑ تک ٹوٹے اگراوپر کا حصہ ٹوٹ جائے تو مانع نہیں " اھ ( فتاوی رضویہ مترجم ج 20 ص 460 )
علامہ محمد شہاب الدین بزّار کُردری لکھتے ہیں : وَ الَّتِی لَا قَرنَ لَھَا مِنَ الأَوَّلِ یَجُوزُ، فَاِن انقَطَعَ أَوانکَسَرَیَجُوزُ اِلَّا اِذَا بَلَغَ الدِّمَاغَ
ترجمہ : جس جانورکے سرے سے سینگ نہیں ہیں،جب اُس کی قربانی جائز ہے، تو جس جانور کے سینگ کاٹ دیئے ہوں یا ٹوٹ گئے ہوں،اُس کی قربانی جائز ہے، البتہ اگر سینگ کی ٹوٹ کا اثر دماغ تک پہنچ گیاہو تو اُس جانور کی قربانی جائز نہیں ہے"  ( فتاویٰ بزّازیہ علی ہامش الہندیہ، جلد6، ص:293) اور جانور کے کان کٹنے کے متعلق حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ " اگر کان تہائی یا اس سے کم کٹا ہوا ہے تو اس کی قربانی جائز ہے  اور اگر تہائی سے زیادہ کٹا ہوا ہے تو اس کی قربانی ناجائز ہے " اھ ( بہار شریعت ج 3 ص 341 ) 

والله اعلم بالصواب  
کریم اللہ رضوی






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney