آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

بیعت توڑنا کیسا ہے

سوال نمبر 287

 السلام علیکم ورحمة اللہِ وبرکاتہ 
 کیافرماتےھیں علماۓ دین وملت ومفتیان باشرع  متین مند درجہ مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ پہلے ایک سید سے مرید ہوکر توڑ دینا اس کے بعد دوسرے پیر سے مرید ہونا شرعاً کیساھے بحوالہ جواب عنايت کردیں کرم بالاۓ کرم ہوگا
 سائل محمد عابد رضا پٹنہ سٹی بہار انڈیا




وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بتوفیق اللہ صورت مسئولہ میں مرید کو بلا وجہ شرعی بیعت توڑنا ناجائز و حرام ہے جبکہ چار شرطیں اس کے اندر پائے جائے (1) سنی صحیح العقیدہ ہو ( 2) علم دین بقدر کافی رکھتاہو (3) کوئی فسق علانیہ نہ کرتا ہو(4) اس کا سلسلہ حضور صلَّی اللہ تعالی علیہ وسلم تک صحیح اتصال سے ملا ہو ہاں اگر ان چاروں شرطوں میں سے کچھ کمی ہو مثلاً وہ بد مذہب یا جاہل یا فاسق یا منقطع السلسلہ نکلا تو بیعت توڑ سکتے ہیں ورنہ نہیں اللہ تعالی قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے واوفوا بعهد الله إذا عاهدتم ولا تنقضوا الايمان بعد توكيدها وقد و جعلتم الله عليكم كفيلا۔ ترجمہ اور اللہ کا عھد پورا کرو جب قول باندھو اور قسمیں مضبوط کر کے نہ توڑو اور تم اللہ کو اپنے اوپر ضامن کر چکے ہو ۔ ( پارہ 14 سورہ نحل آیت 90) اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے علامہ سید محمد نعیم الدین صاحب مراد آبادی فرماتے ہیں جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسلام پر بیعت کی تھی انہیں اپنے عہد کے وفا کرنے کا حکم دیا گیا اور یہ حکم انسان کے ہر عہد نیک اور وعدہ کو شامل ہے ( کنزالایمان صفحہ 402) اللہ تعالی دوسری جگہ ارشاد فرماتا ہے و اوفوا بالعهد أن العهد كان مسؤلا۔ ترجمہ اور عہد پورا کرو بےشک عہد سے سوال ہوتا ہے اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے علامہ سید محمد نعیم الدین صاحب مراد آبادی فرماتے ہیں اللہ کا بھی بندوں کا بھی ( پارہ 15 سورہ بنی اسرائیل آیت 34 ) اللہ تعالی تیسری جگہ ارشاد فرماتا ہے والذين هم لامٰنٰتهم و عهدهم راعون۔ ترجمہ اور وہ جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد کی رعایت کرتے ہیں اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے علامہ سید محمد نعیم الدین صاحب مراد آبادی فرماتے ہیں خواہ وہ امانتیں اللہ کی ہوں یا خلق کی اور اسی طرح عہد خدا کے ساتھ ہوں یا مخلوق کے ساتھ سب کی وفا لازم ہے ( پارہ 18 سورہ مؤمنون آیت 8) اللہ تعالی چوتھی جگہ ارشاد فرماتا ہے والذين هم لامٰنٰتهم و عهدهم راعون۔ ترجمہ اور وہ جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد کی حفاظت  کرتے ہیں اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے علامہ سید محمد نعیم الدین صاحب مراد آبادی فرماتے ہیں شرعی امانتوں کی بھی اور بندوں کی امانتوں کی بھی اور خلق کے ساتھ جو عہد ہیں ان کی بھی نذریں اور قسمیں بھی اس میں داخل ہے ( پارہ 29 سورہ معارج آیت 32) فتاویٰ رضویہ میں ہے اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں کہ حسب تصریح ائمہ کرام پیر میں چار شرطیں لازم ہیں اول: سنی صحیح العقیدہ ۔  دوم: علم دین بقدر کافی رکھتاہو۔  سوم : کوئی فسق علانیہ نہ کرتا ہو ۔ چہارم: اس کا سلسلہ حضور صلَّی اللہ تعالی علیہ وسلم تک صحیح اتصال سے ملا ہو۔اگر کسی شخص میں ان چاروں میں سے کوئی شرط کم ہے اور ناواقفی سے اس کے ہاتھ میں ہاتھ دے دیا بعد کو ظاہر ہوا کہ وہ بد مذہب یا جاہل یا فاسق یا منقطع السلسلہ ہے تو وہ بیعت صحیح نہیں اسے دوسری جگہ مرید ہونا چاہیے جہاں پہ یہ چاروں شرطیں جمع ہوں نیز دوسری جگہ فرماتے ہیں کہ تبدیل شیخ بلا ضرورت شرعیہ جائز نہیں حدیث میں ارشاد ہوا من رزق في شئ فليلزمه۔ ترجمہ جسے کسی شے میں رزق دیا جائے تو وہ اس کو لازم پکڑے۔  ( جلد 26 صفحہ 577/568) 

هذا عندي والعلم عند الله
محمد مظہر حسین سعدی رضوی



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney