بغیر شکار کے مچھلی مر گئی اس کا کھانا کیسا

سوال نمبر 288

السلام علیکم ورحمتہ اللہْ وبرکاتہ
 بعد سلام حضور والا سےگزارش یہ ہے کی اگر بغیر شکار کے مچھلی پانی میں مرگئ ہو تو اس کو کھانا درست ہے یانہیں



وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
_الجواب بعون الملک الوھاب:-
 شریعت مطہرہ نے ہمارے لئے دومردارکو حلال کیا ہے ایک مچھلی دوسری ٹدی جیسا کہ حدیث شریف میں ہے
 حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏  أُحِلَّتْ لَنَا مَيْتَتَانِ، ‏‏‏‏‏‏الْحُوتُ وَالْجَرَادُ .
ترجمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہمارے لیے دو مردار: مچھلی اور ٹڈی حلال ہیں ۔ (ابن ماجہ ۳۲۱۸)
لہذامری ہوئی مچھلی بھی حلال ہے ہاں جو مچھلی مرکر پانی کی سطح پر تیر نے لگے اس کا کھانا حرام ہے جیسا کہ حدیث شریف میں حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷲصلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا کہ '' دریا نے جس مچھلی کو پھینک دیا ہو اور وہاں سے پانی جاتا رہا اوسے کھاؤ اور جو پانی میں مر کر تیر جائے اوسے نہ کھاؤ۔'' (ابو داود و ترمذی)
اور علامہ صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں جو مچھلی پانی میں مر کر تیر گئی یعنی جو بغیر مارے اپنے آپ مر کر پانی کی سطح پر الٹ گئی وہ حرام ہے(بہار شریعت ح۱۵)
نیز فرماتے ہیں پانی کی گرمی یا سردی سے مچھلی مرگئی یا مچھلی کو ڈورے میں باندھ کر پانی میں ڈال دیا اور مرگئی یا جال میں پھنس کر مرگئی یا پانی میں کوئی ایسی چیز ڈال دی جس سے مچھلیاں مرگئیں اور یہ معلوم ہے کہ اوس چیز کے ڈالنے سے مریں یاگھڑے یا گڑھے میں مچھلی پکڑ کر ڈال دی اور اوس میں پانی تھوڑا تھا اس وجہ سے یا جگہ کی تنگی کی وجہ سے مرگئی ان سب صورتوں میں حلال ہے. (بہار شریعت ح۱۵)واللہ اعلم بالصواب 

 محمد ریاض القادری






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney