سوال نمبر 388
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
علمائے کرام کی بارگاہ میں عرض ہے
ایک خاتون کے شوہر کا انتقال ہو گیا ہے اس کے ایک لڑکا عمر تقریباً ۱۳ سال اور دو لڑکیاں عمر تقریباً ۱۰ اور ۱۷ سال ہے وہ شوہر کے انتقال سے پہلے بھی باہر کام کرنے جاتی تھی اب ان کا خرچ سمبھالنے والا کوئی بھی دوسرا نہیں؟ تو کیا وہ عورت عدت کے دنوں میں کام کرنے جاسکتی ہے یا نہیں؟
مفصل و مدلل جواب عنایت فرمائیں
سائل : محمد زاہد خان قادری اورنگ آباد مہاراشٹرا
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
الجواب بعون الملک الوہاب
ساٸل نے جو ظاہر کیا ہے اگر وہ حقیقت پر دال ہے تو الضرورات تبیح المحظورات ( ممنوعہ چیزیں ضرورتِ شدیدہ پر مباح ہو جاتی ہے ) کے تحت بغرض معاش دن کے حصے میں باہر جانے کی اجازت ہے لیکن رات گھر پر ہی گزارے
جیسا کہ شیخ الاسلام و المسلمین اعلی حضرت الشاہ امام احمد رضا خان محدث بریلوی رضی اللہ عنہ در مختار کے حوالے سے تحریر فرماتے ہیں کہ در مختا میں ہے کہ
" موت کی عدت والی عورت ضرورت پر دن میں اور رات میں گھر سے نکلے اور رات کا اکثر حصہ واپس اپنے مکان ہی میں بسر کرے کیونکہ اس کا اپنا خرچہ خود اس کے ذمہ ہے اس لٸے وہ محتاج ہے باہر نکلے
لیکن خیال رہے کہ اگر اس کے پاس کفایت کے مطابق خرچہ موجود ہے تو پھر یہ مطلقہ عورت کی طرح ہے اس کو باہر جانا جاٸز نہیں "
( فتاوی رضویہ جلد ١٣ مکتبہ رضا فاٶنڈیشن لاہور ص ٣٢٩ )
و اللہ اعلم ورسولہ
کتبہ
جابرالقادری رضوی
0 تبصرے