سوال نمبر 392
اَلسَّلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
علماۓ کرام سے سوال ہے کی سرکار مصطفٰی ﷺ کے چاروں خلفاۓ راشدین کا نام جمعہ کے خطبہ میں پڑھا جاتا ہے
خلیفۂ ٢ سے خلیفۂ ٤ تک
والد کا نام لیا جاتا ہے تو خلیفۂ اول کے والد کا نام کیوں نہیں لیا جاتا ہے
جواب دلیل کے ساتھ عنایت فرماۓ
ساٸل محمد سعید رضوی ممبٸ
وعلیکم السلام ورحمتہ الله وبرکاته
الجواب بعون الملک الوہاب
کسی کے باپ کا نام اس لئے ذکر کیا جاتا ہے کہ مخاطب کو اس شخص کے تعین میں پریشانی نہ ہو اس لئے کہ ایک نام کے بہت سے لوگ ہوتے ہیں اور جب کسی شخص کا لقب اور تخلص مشہور بین الناس ہوتا ہے تو اس لقب اور تخلص کے بعد باپ کے نام کے ذکر کی حاجت باقی نہیں رہ جاتی جب یہ قاعدہ معلوم ہوگیا تو واضح ہو کہ عمر عثمان علی نام کے بہت سے صحابہ تابعین تبع تابعین بزرگان دین ہوۓ ہیں اگر خطبہ میں خلفاء ثلاثہ کے نام کے ساتھ ان کے باپ کا ذکر نہ کیا جائے تو سامعین کو شبہ ہوسکتا ہے
لیکن حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ میں آپ کا لقب صدیق ایسا مشہور بین السماء والارض ہے کہ اس لقب کا ذکر کر دینے کے بعد باپ کے نام کے ذکر کرنے کی حاجت باقی نہیں رہ جاتی اس لئے کہ ابوبکر بہت گذرے ہیں مگر ان میں کوئی صدیق نہیں
لیکن پھر کوئی خطیب اگر خطبہ میں ان کے باپ ابو قحافہ رضی اللہ عنہ کا نام لیں تو بلا شبہ جائز ہے کوئی حرج نہیں
فتاوی فیض الرسول جلد اول صفحہ ٤٢٠
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبـــہ
محــــمد معصــوم رضا نوری
محــــمد معصــوم رضا نوری
0 تبصرے