آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

شادی بیاہ میں دیوبندی وہابی کو دعوت دینا کیسا ہے

سوال نمبر 403

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
سوال کیا فرماتے ہیں علماے دین اس مسئلہ میں
کہ آج کل عوام اہل سنت کا حال یہ ہے کہ اکثر شادی بیاہ کی تقریبات میں وہابیوں،دیوبندیوں وغیرہ فرقہاے باطلہ کو مدعو کرتے ہیں تو کیا ایسی تقریبات  کہ جس میں ہم مسلک وغیر مسلک کے افراد مدعو کئے جاتے ہوں اس میں شرکت کرنا جائز ہے یا نہیں؟ بینوا توجروا-
المستفتی: الحاج نعیم احمد برکاتی باسو پور ہنڈیہ الہ آباد یوپی.






 وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
  بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب:
 وہابی دیوبندی اپنے عقائد کفریہ قطعیہ کی بنا پر  اسلام سے خارج اور کافر و مرتد ہیں.جس کی تفصیل حسام الحرمین اور الصوارم الہندیہ میں موجودہے.

شریعت طاہرہ نے ان کے ساتھ نشست و برخاست، میل جول اور کھانے پینے کو حرام قرار دیا.

حدیث شریف میں ہے:

 "ایاکم و ایاھم لایضلونکم ولا یفتنونکم إن مرضوا فلا تعودوھم و إن ماتوا فلا تشھدوھم و إن لقیتموھم فلا تسلموا ھم ولا تجالسوھم و لا تشاربوھم ولا تواکلوھم ولا تناکحو ھم ولا تصلوا علیھم و لا تصلوا معهم"

-"یعنی بدمذہبوں سے دور بھاگو اور انہیں اپنے سے دور رکھو کہیں وہ تمہیں گمراہ نہ کر دیں کہیں وہ تمھیں فتنہ میں نہ ڈال دیں،اگر وہ بیمار پڑیں تو ان کی عیادت نہ کرو اور اگر وہ مر جائیں تو ان کے جنازے میں شریک نہ ہو اور اگر ان سے ملاقات ہو تو سلام نہ کرو، ان کے پاس نہ بیٹھو، نہ ان کے ساتھ کھاو، پیو، ان کے ساتھ شادی بیاہ نہ کرو،ان کے جنازے کی نماز نہ پڑھو اور ان کے ساتھ نماز نہ پڑھو-یہ حدیث شریف مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، عقیلی اور ابن حبان کی روایات کا مجموعہ ہے. (انوارالحديث،ص:١٠٣)

لہٰذا جو لوگ جان بوجھ کر وہابیوں دیوبندیوں کو بارات وغیرہ کی تقریبات میں شریک کرتے ہیں اور جو لوگ ان کی شرکت پر راضی ہیں وہ سب سخت گنہ گار مستحق غضب جبار اور لائقِ عذاب نار ہیں ان سب پر لازم ہے کہ اپنی اس حرکت قبیحہ شنیعہ سے باز آئیں اور علانیہ توبہ و استغفار کریں اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو ٹھیک ورنہ مسلمان ان کا بائیکاٹ کر دیں.
فتاوی فقیہ ملت میں ہے. "زید اگر واقعی دیوبندی کوبارات لے گیا تو گنہ گار ہے زید پر لازم ہے کہ علانیہ توبہ و استغفار کرے اور پختہ عہد کرے کہ آئندہ ایسا نہیں کروں گا اگر وہ ایسا نہ کرے تو ایسے فتنہ انگیز آدمی سے سب مسلمان دور رہیں اور اس کو اپنے سے دور رکھیں. خداے تعالیٰ کا ارشاد ہے

و اما ینسینک الشیطان فلا تقعد بعد الذکری مع القوم الظالمين-"(ج:١،ص:٦٥،ملخصا)

اسی کتاب کی دوسری جلد میں ہے:" جس شخص نے جان بوجھ کر دیوبندی کو اپنے گھر کھانا کھلایا وہ سخت گنہ گار مبتلاے غضب قہار اور مستحق عذاب نار ہوا اس شخص پر لازم ہے کہ علانیہ توبہ و استغفار کرے جب تک وہ توبہ نہ کرے مسلمانوں کا اس کے گھر کھانا ممنوع بالخصوص علما اور آبادی کے ذمہ دار اس کے گھر ہرگز نہ کھائیں-" (ج:٢،ص:٣١٠)
فتاوی مرکز تربیت افتا میں ہے-" جس سنی مولوی کے یہاں شادی وغیرہ کی تقریبات میں وہابی دیوبندی وغیرہ بدمذہب شریک ہوتے ہیں اگر وہ مولوی قدرت کے باوجود انہیں شرکت سے منع نہیں کرتا یا ان کی شرکت پر راضی ہے اسے برا نہیں جانتا اس لیے سکوت اختیار کئے ہوئے ہے؛تو وہ گنہ گار مداہن ہے اس پر لازم ہے کہ اس مداہنت سے علانیہ توبہ و استغفار کرے-" (ج:٢،ص:١١٦)

اور ایسی تقریبات جس میں کہ بدمذہب وہابی دیوبندی شریک ہوں اس میں شرکت سے متعلق حضور تاج الشریعہ علامہ الشاہ مفتی محمد اختر رضا خان صاحب قبلہ قادری ازہری بریلوی علیہ الرحمہ سے دریافت کیا گیا کہ اکثر شادیوں میں بدمذہب بھی مدعو کئے جاتے ہیں کیا ایسی شادیوں میں شریک ہونا چاہیے جب کہ ہمارے علم میں یہ بات ہے کہ وہاں بدمذہب بھی آئیں گے اور اگر معلوم نہ تھا اور چلے گئے دیکھا کہ بدمذہب بھی وہاں پر ہیں تو کیا وہاں سے چلے آنا چاہیے؟

اس کے جواب میں آپ نے ارشاد فرمایا:

"جب کہ علم میں ہے کہ بدمذہب دعوت میں آئیں گے اور ان کی شرکت ہوگی اگر پہلے سے علم ہے تو جانا ہی جائز نہیں ہے اور اگر جانے کے بعد علم ہوا تو اگر خاص اسی جگہ پر جہاں یہ بیٹھا ہے وہاں کسی بدمذہب کی شرکت ہے تو وہاں سے اس کو اٹھ کر آنا ضروری ہے اور اگر طاقت رکھتا ہے تو اس پر انکار کرے اور خصوصاً جب کہ وہ مقتدی'ہو اور اس کو وہاں بیٹھنا جائز نہیں ہے اس لیے کہ وہ مقتدی' ہے اور اس کا فعل متعدی ہے اگر وہ اس میں کچھ نرمی برتے گا تو اس سے دوسروں کے عمل پر اور ان کے اعتقاد پر حرف آسکتا ہے- (انوار تاج الشریعہ،٢١/مئی سنہ ٢٠١٠ءممبئی)


واللہ تعالیٰ أعلم.

کتبہ
محمد معراج احمد



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney