سوال نمبر 411
السلام علیکم و رحمتہ اللہ
سوال کیا فرماتے ہے مفتیان اکرام۔ کہ عورتیں جو زیور پہنتی ہے اس زیور کے ساتھ کالی پوت کو ملاکر پہنتی ہے۔ جسکی وجہ سے بعض لوگ اسے منگل سوتر کا نام دیکر نا جائز و حرام قرار دیتے ہیں۔ حکم شرع کو مفصل بیان فرمائیں۔ اور عنداللہ ماجور ہو۔
ساٸل عبدالرحمن
و علیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب: عورتوں کو سونا،چاندی اور کانچ کے زیورات پہننا بلا شبہ جائز و درست ہے.
اور پوت کامعنی لغت میں "شیشے یا کانچ کے دانے" ہیں.
لہٰذا اگر اپنے زیور میں اسے شامل کر کے پہنے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں اس لئے کہ وہ بطور زینت ہے اور عورتوں کو جائز زینت کا حکم ہے.
چنانچہ حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ خاص "پوت" کے متعلق تحریر فرماتے ہیں: "عورتیں اپنی چوٹیوں میں پوت اور چاندی سونے کے دانے لگا سکتی ہیں"اھ (بہارشریعت،ح:١٦،ج:٣،ص:٥٩٧)
مذکورہ بالا فقہی جزئیہ سے معلوم ہوا کہ جب عورتوں کا چوٹیوں میں اس کا لگانا جائز ہے تو زیور میں لگا کر پہننا کیسے ناجائز ہو سکتا ہے؟اسے ناجائز کہنا بڑی جرأت کی بات ہے.
البتہ اگر منگل سوتر پر قیاس کر کے عدم جواز کا قول کیا جا رہا ہے تو یہ بھی غلط ہے.
اس(منگل سوتر)کے بارے میں علما نے فرمایا کہ وہ زیور(منگل سوتر)جس علاقے میں غیر مسلم عورتوں کا شعار ہو کہ اگر کوئی عورت اسے پہنے تو لوگ دیکھتے ہی سمجھ جائیں کہ یہ غیر مسلم عورت ہے تو اس علاقے میں اس کا پہننا غیروں سے مشابہت کی بنیاد پر مکروہ وناجائز ہوگا اور جس علاقے میں غیر مسلم عورتوں کا شعار نہ ہو تو وہاں بلا کراہت و قباحت جائز ہے.
سراج الفقہا مفتی محمد نظام الدین صاحب قبلہ رضوی برکاتی اپنے ایک فتویٰ فرماتے ہیں: "اگر یہ زیور کسی علاقے میں غیر مسلم عورتوں کا شعار ہو کہ اس علاقے میں وہی پہنتی ہیں، اور کوئی عورت منگل سوتر پہنتی ہوئی دکھے تو یہ سمجھا جاے کہ وہ غیر مسلم ہے تو اس علاقے میں مسلمہ عورتوں کو منگل سوتر پہننا مکروہ و ناجائز ہے کہ حدیث میں ہے کہ:من تشبه بقوم فهو منھم" اور جن علاقوں میں یہ غیر مسلم عورتوں کا شعار نہ ہو تو وہاں مسلمان عورتوں کو ایسا زیور پہننا جائز ہے اور اس میں کوئی کراہت نہیں کہ زیور بجاے خود مباح ہے-" (سراج الفقہا کی دینی مجالس،ص:١٤٢)
واللہ تعالیٰ أعلم
کتبہ
محمد معراج احمد قادری
0 تبصرے