شوہر کے لاپتہ ہونے پر دوسری شادی کا حکم

سوال نمبر 426

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسلئے کے بارے میں کہ ھندہ کا شوہر پانچ سال سے لاپتہ ہے کیا ھندہ دوسرا نکاح کر سکتی ہے؟
سائل اشتیاق احمد خان پونہ




وعلیکم السلام و رحمة الله وبركاته 
الجواب بعون الملك الوهاب 
زن مفقود کے بارے میں امام اعظم ابوحنیفہ رضی اللہ عنہ کا مذہب یہ ہے کہ جب تک شوہر کی عمر ستر سال کی نہ ہو، اس وقت تک موت کا حکم نہ لگائیں گے ، نہ ہی اسکی عورت کو نکا ح کرنا جائز ہوگا
فتاویٰ امجدیہ جلد ۲ ص ۹۱ میں در مختار کے حوالہ سے ہے

 ولا يفرق بينه وبينهاولو بعد مضیٰ اربع سنين 

لہٰذا حنفی کو اپنے مذہب سے خروج کی اجازت نہیں 
مگر وقت ضروت شدیدہ عورت کو امام مالک رضی الله عنه کے مذہب پر عمل کرنے کی رخصت ہے انکے مذہب پر عورت ضلع کے سب سے بڑے سنی صحیح العقیدہ عالم دین کے پاس فسخ نکاح کا  دعویٰ کرے عالم دعویٰ سن کر چارسال کی مدت مقرر کرے ـ اگر مفقود کی عورت کسی عالم کے حضور اپنا دعویٰ پیش نہ کیا اور بذات خود انتظار کرتی رہی تو یہ عدت حساب میں شمار نہ ہوگی بلکہ دعویٰ کے بعد چار سال کی مدت درکار ہے اس درمیان میں اس کے شوہر کی موت و زندگی کےبارے میں ہر ممکن کوشش کرے جب یہ مدت گزر جائے اور شوہر کی موت و زندگی کا کچھ حال معلوم نہ ہو سکے تو عورت اسی عالم کے حضور استغاثہ پیش کرے اسوقت وہ عالم اسکے شوہر پر موت کا حکم نافذ کرے گا پھر عورت عدت وفات گزار کر کسی بھی سنی صحیح العقیدہ سے نکاح کر سکتی ہے 
ماخود فتاویٰ فیض الرسول ج ۲ ص ۲۸۶ و فتاویٰ رضویہ ج پنجم


والله اعلم ورسوله 
كتبه احقرالعبد اظهار احمد رضوی

١٦ محرم الحرام ١٤٤١ ہجری






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney