مٹی کھانا کیسا

سوال نمبر 425

سوال:کیافرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین کہ مٹی کھانا کیسا ہے؟
بینوابالدلیل توجروامن الجلیل





الجواب ھوالموفق للحق والصواب :
 عام مٹی کھانےکوفقہاء نےحرام اورمکروہ بھی تحریر فرمایاہےـ
 کیونکہ اس سے صحت انسانی کو شدید خطرہ ہےمگرخاک شفاء کاحکم الگ ہےیعنی اس کاکھانادرست اور اس میں شفاء ہے

 ویکرہ أکل الطین لأن ذلک یضرہ فیصیر قاتلاً نفسہ
 (فتاویٰ قاضي خان علی ہامش الفتاوی الہندیة:۳/۴۰۳)

 مکروہ ہے مٹی کاکھانا اس میں ضرر کے سبب کہ وہ جان لیوا ہوجا تا ہےـ

 وسئل بعض الفقهاء عن اکل الطين البخاری ونحوه قال لا باس بذلک مالم يضروکراهية اکله لا للحرمة بل لتهييج الداء –
 (فتاوی عالمگيری ‘ کتاب الکراهية ‘ الباب الحادی عشر فی الکراهة فی الاکل وما يتصل به۔)

بخاری اور انہیں کے مثل فقہاء نے فرمایااگر مٹی کھانا صحت کے لئے ضرر رساں ہوتو اس کا کھانا شرعا ممنوع ہے اور اگر مضر صحت نہ ہوتو اس کوکھانے میں کوئی مضائقہ نہیں ـ

 ہمارے فقہاء کے نزدیک مکروہ ہے اگرضرر رساں ہے تو اسی لئےخاک شفاء سے استفادہ جائز ہے کہ اس میں ضررکا شائبہ تک نہیں صرف اور صرف شفاء ہی شفاء ہے ـ

حدیث شریف میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم ارشاد فرماتے ہیں

عن عائشة أم المؤمنين: كان النَّبيُّ ﷺ يقولُ للإنسانِ إذا اشتَكى، يقولُ برِيقِهِ،ثمَّ قال به في التُّرابِ: تُربةُ أَرضِنا، برِيقةِبعضِنا، يُشفَى سَقيمُنا، بإذنِ رَبِّنا.
 أبو داود (٢٧٥ هـ)، سنن أبي داود ٣٨٩٥ • سكت عنه

[وقد قال في رسالته لأهل مكة كل ماسكت عنه فهو صالح]
اور
 فتح القدیر میں آیت
ھُوَ الَّذِیْ خَلَقَ لَکُمْ مَّا فِیْ الأرْضِ جميعا
 سے استدلال کیا ہے کہ مٹی کھانا حرام ہے۔

نيزعلامہ عجلونی نے کشف الخفاءشریف میں اس کی حرمت کے متعلق چند احادیث نقل کی ہیں

ھذاماظھرلی والعلم عند اللہ


کتبــــــہ
 حضور منظور ملت حضرت علامہ مفتی منظور احمد یارعلوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی و النورانی؛ دارالعلوم اہلسنت برکاتیہ؛ گلشن نگر جوگیشوری 






ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney