سوال نمبر 432
السلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالیٰ و برکاتہ
بعدہ سلام عرض خدمت ہے کہ
قبرستان میں بہت زیادہ جنگل ہو گیا ہے آنے جانے والوں کو تکلیف ہوتی ہے اس کے صفائی کے بارے میں کیا حکم ہے؟
بحوالہ جواب دے کر کرم فرمائیں عین نوازش ہوگی
سائل محمد شمشاد رضا
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
الجواب بعون الملک الوہاب
قبرستان کی تر گھاس یا درخت کاٹنے کی ممانعت آٸی ہے اس کی وجہ یہ ہیکہ تر گھاس اللہ تعالی کی تسبیح و تحلیل کرتی ہے
اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے
اِنْ مِّنْ شَیْءٍ اِلَّا یُسَبِّحُ بِحَمْدِهٖ
اور کوئی بھی شئے ایسی نہیں جو اس کی حمد بیان کرنے کے ساتھ اس کی پاکی بیان نہ کرتی ہو
قبرستان کے تر گھاس یا لکڑی توڑنے کے متعلق
صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمتہ اللہ علیہ
فتاوی امجدیہ جلد اول صفحہ ٣٢١ پر فتاوی عالمگیری کے حوالے سے تحریر فرماتے ہیں
کہ
یکرہ قطع الحطاب و الحشیش من المقبرة
یعنی قبرستان کے گھاس یا لکڑی توڑنا مکروہ ہے
اور فقیہ ملت مفتی جلال الدین امجدی رحمتہ اللہ علیہ
فتاوی فقیہ ملت جلد دوم صفحہ ١٨٦ میں فرماتے ہیں کہ
قبرستان میں جو گھاس اگتی ہے جب تک سوکھ نہ جاٸے کاٹنے کی اجازت نہیں ہے
اس طرح سے بے شمار کتب فتاوی میں قبرستان کی تر گھاس یا درخت کاٹنے کی ممانعت آٸی ہے
لیکن یہ بھی صحیح نہیں کہ قبرستان کو گھاس وغیرہ سے جنگل بنا دی جاٸے کہ موذی جانور کا مسکن بن جاٸے اور انسانوں کیلٸے باعث تکلیف ثابت ہو اور زائرین و دفن کیلٸے پریشانی کا سامنا کرنا پڑے اور اصل مقصد میں رکاوٹيں پیدا ہونے لگے
ایسی صورت میں قبرستان کے جنگلی اور خطرناک گھاس کاٹ کر قبرستان کو محفوظ کیا جاٸے تاکہ آنے جانے والے موذی جانور و کانٹے دار گھاس سے محفوظ رہیں
لیکن بہتر طریقہ یہی ہیکہ قبرستان کے درخت کو جڑ سے نہ کاٹا جاٸے نہ مکمل صفایا جاٸے بلکہ جو راستے میں درخت کے پتے اور ٹہنیاں جو زاٸرین کے لٸے روکاوٹ بنتی ہے اسے صاف کیا جاٸے :
حبیب الفتاوی جلد اول ص ٥٩٣
واللہ اعلم و رسولہ
کتبہ
محمد جابرالقادری رضوی مسـجد نور جاجپور اڑیسہ
0 تبصرے