سوال نمبر 465
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ سلام کرنا سنت ہے تو کونسی سنت ہے؟ سنت موکدہ یا غیر مؤکدہ
جواب سے نوازیں نوازش ہوگی
سائل کمال نظامی
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
الجواب:
جواب سے پہلے یہ جان لیں کہ سنت مؤکدہ اور غیر مؤکدہ کسے کہتے ہیں
سنت مؤ کدہ: وہ جس کو حضور اقدس صلی ﷲ تعالی علیہ وسلم نے ہمیشہ کیا ہو ،البتہ بیان جواز کے واسطے کبھی ترک بھی فرمایا ہو یا وہ کہ اس کے کرنے کی تاکید فرمائی ہو مگر جانب ترک بالکل مسدود نہ فرمادی ہو، اس کا ترک اساء ت اور کرنا ثواب اور نادرا ترک پر عتاب اور اس کی عادت پر استحقاق عذاب ۔
سنت غیر مؤکدہ: وہ کہ نظر شرع میں ایسی مطلوب ہو کہ اس کے ترک کو ناپسند رکھے مگر نہ اس حد تک کہ اس پر وعید عذاب فرمائے عام ازیں کہ حضور سید عالم صلی ﷲ تعالی علیہ وسلم نے اس پر مداومت فرمائی یا نہیں ،اس کا کرنا ثواب اور نہ کرنا اگرچہ عادۃ ہو تو جب عتاب نہیں۔ (بہار شریعت ح دوم)
مذکورہ بالا عبارات کی روشنی میں یہ بات واضح ہوگئی کہ سلام کرنا سنت غیر مؤکدہ ہے مؤکدہ نہیں ورنہ سنت مؤکدہ کے ترک پر ہر مسلمان گنہگار عذاب مستحق نار ہوتا ،، اس لئے کہ عوام و خواص مسلمین بالدوام سلام نہیں کرتے ہیں بلکہ کبھی ترک بھی کرتے دیتے ہیں ،،
واللہ اعلم.بالصواب
کتبہ
الفقیر تاج محمد حنفی قادری واحدی اترولوی
۲/صفر المظفر ۱۴۴۱ھ
۲/نومبر ۲۰۱۹ء بروز بدھ
1 تبصرے
ماشاء اللہ بہت خوب
جواب دیںحذف کریں