کیا مختار ابن ثقفی نے نبوت کا دعوٰی کیا تھا؟

سوال نمبر 466

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرما تے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ مختار ثقفی جس نے کربلا میں امام حسین رضی اللہ عنہ کا بدلا لیا تھا اسکے بارے میں یہ مشہور ہے کے اس نے نبوت کا دعوٰی کیا تھا اور مرتد ہو گیا تھا کیا یہ بات صحیح ہے یا غلط؟
 تواریخ کی روشنی میں معتبر کتابوں سے ثابت فرمائیں نیز مسلم شریف کی حدیث ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بنی ثقیف میں ایک کذاب اور ایک ظالم ہوگا  اس حدیث میں کذاب سے اور ظالم سے کون مراد ہے 
فرید رضا   فتح پور سنبھل




وعلیکم السلام ور رحمة الله وبركاته 
الجواب بعون الملک الوہاب 
امام جلال الدین سیوطی رحمة الله علیہ لکھتے ہیں  
عبد الله بن زبیر رضی الله تعالیٰ عنھما کے دور میں  ملعون مختار ثقفی نے دعوٰی نبوت کیا تو  آپ کو جب اس کے دعوٰی نبوت کی خبر ملی تو آپ نے اس کی سرکوبی کے لئیے لشکر روانہ فرمایا جو مختار پر غالب ہوا اور ماہ رمضان 67ھجری میں  یہ بد بخت ملعون و کذاب مارا گیا 

تاریخ الخلفاء ص 146
خطبات محرم ص 454

  کذاب اور ظالم سے مراد مختار بن ابی  عبید اور حجاج بن یوسف  ہے 

جیسا کہ حدیث شریف میں ہے تین گروہ صحابہ کے دشمن ہیں 
خوارج ؛ نواصب ؛ اور روافض 
نواصب یہ خوارج سے نکلے ہیں جو اہلبیت سے بغض و عداوت رکھتے ہیں حقیقت میں یہ بھی روافض ہیں نواصب میں ایک بڑا نام حجاج بن یوسف کا بھی آتا ہے یہ شخص انتہا کا ظالم سفاک اور سیدنا علی رضی الله تعالیٰ عنہ سے بغض میں معروف تھا  نبی کریم رؤف الرحیم ﷺ نے اس کے بارے میں آگاہ فرما دیا تھا  سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی الله تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں  کہ رسول الله ﷺ  نے فرمایا 
ان فی ثقیف کذابا و مبیرا 
بنو ثقیف میں ایک کذاب اور ایک مبیر ( ہلاک و برباد  کرنے والا) پیدا  هوگا

صحیح مسلم (2545)


شارح صحیح مسلم حافظ نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں 

اتفق علماء علی ان المراد بالکذاب  ھنا المختار بن ابی عبید وباالمبیر حجاج بن یوسف 
علماء کا اتفاق ہے کہ یہاں کذاب سے مراد مختار بن ابی عبید اور مبیر سے مراد حجاج بن یوسف ہے 
شرح النووی ( 16/100)

والله ورسولہ اعلم باالصواب
  کتبــہ 
محــــمد معصــوم رضا نوری مقیم حال منگلور کرناٹکا الھند) 
۲ صفر المظفر ۱۴۴۱ھ 
۲ اکتوبر ۲۰۱۹ء 
+918052167976






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney