آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

جوسود لیتا ہو اس کے گھر کھانا کیسا ہے

سوال نمبر 495

السلام علیکم ورحمة الله وبركاته
سوال بعدہ سلام علمائے کرام کی بارگاہ میں مؤدبانہ گزارش ہے کہ سود کا لین دین کرنے والے کی بیٹی سے شادی کرنا کیسا ہے؟اس کے یہاں کھانا پینا کیسا ہے؟ جو کھائے یا پیے کیا وہ امامت کرسکتا ہے؟

سائل اکبرعلی رضوی




وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

  بسم اللہ الرحمن الرحیم
 الجواب بعون الملک الوہاب سود کا لینا دینا دونوں حرام ہے قرآن و احادیث میں اس پر کافی وعیدیں آئی ہیں سود لینے والا گناہ کبیرہ کا مرتکب ہے ایسے شخص کے بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ جن لوگوں سے سود لیا ہے واپس کرے اور اعلانیہ توبہ کرے اور جو ایسا نہ کرے تو پھر مسلمانوں پر لازم ہے کہ اس شخص کا سماجی بائیکاٹ کردیں جیسا کہ ارشاد ربانی ہے

 وَ اِمَّا یُنۡسِیَنَّکَ الشَّیۡطٰنُ  فَلَا تَقۡعُدۡ بَعۡدَ  الذِّکۡرٰی  مَعَ الۡقَوۡمِ  الظّٰلِمِیۡنَ ﴿سورہ انعام ۶۸﴾

 ترجمہ اور جو کہیں تجھے شیطان بھلاوے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ
 یعنی شریعت نے ان کا بائیکاٹ کرنے کا حکم دیا ہے پھر ان کے گھر شادی بیاہ کر نے اور کھانا کھانے کی اجازت کب دیگی لہذا ایسوں سے دور رہیں جب تک اپنے فعل قبیحہ سے توبہ نہ کرلیں . ھکذافی فتاوی امجدیہ ح سوم ص ٢٢٢
اور اگر کسی نے کھانا کھا لیا تو وہ گناہ کبیرہ کا مرتکب نہ ہو گا اور نہ ہی ان کی امامت پر فرق پڑے گا کیونکہ کھانا حرام نہیں ہے اگر چہ سود کے روپئے سے کھانا بنایا گیا ہو جیسا سرکار اعلی حضرت رضی اللہ فرماتے ہیں عام خریداریوں میں عقد ونقد مال حرام پرجمع نہیں ہوتا یعنی یہ نہیں ہوتا کہ حرام روپیہ دکھاکر کہیں اس کے عوض دے دو پھر وہی روپیہ قیمت میں دے دیں، ایسی صورت میں بھی روپے کی خباثت اس شے میں سرایت نہیں کرتی کماھو مذھب الامام الکرخی المفتی بہ (جیسا کہ امام کرخی کامذہب ہے کہ جس پر فتوٰی دیاگیا) (فتاوی رضویہ جلد ۲۳/ص۵۸۳/مترجم)
نیز احکام شریعت میں ہے کہ پرعرس و فاتحہ کا کھانا جائز ہے (ح اول ص ۱۲۸)
لہذا کھانا کھانے والے کی پیچھے نماز پڑھ سکتے ہیں.

 واللہ تعالی اعلم بالصواب 
کتبہ
الفقیر تــــاج محــمد حنفی قادری واحـدی اترولوی

+919984820639
۱۱صفرالمظفر  ۱۴۴۱ھ
۱۱/اکتوبر ۲۰۱۹ء جمعہ



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney