سوال نمبر 494
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
شریعت مطہرہ کے نزدیک کیا حکم ہے جو لوگ بدن پہ ٹیٹو بنواتے ہیں؟ مدلل و مفصل جواب عنایت فرمائیں؟
اسلم رضا دمکا جهارکند
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ الجواب بعون الملک الوہاب
اعضاٸے جسمانیہ پر کسی طرح بذریعہ ٹیٹو ڈیزاٸن بنوانا یا نام لکھوانا شرعاً ناجائز و ممنوع ہے کہ یہ اللہ تعالٰی کی بناٸی ہوٸی چیز میں تغیر یعنی تبدیلی کرنا ہوا اور اللہ تعالٰی کی تخلیق میں تبدیلی ناجائز و گناہ ہے اور ٹیٹو ایک کار شیطان ہے چنانچہ ارشاد باری تعالی ہے
وَ لَاٰمُرَنَّهُمْ فَلَیُغَیِّرُنَّ خَلْقَ اللّٰهِؕ ( سورہ نسا ٕ آیت ١١٩ )
( شیطان بولا )میں انہیں ضرور حکم دوں گا تو یہ اللہ کی پیدا کی ہوئی چیزیں بدل دیں گے اس آیت مقدسہ کے تحت تفسیر خزاٸن العرفان میں ہیکہ "جسم کو گود کر سرمہ یا سندور وغیرہ جلد میں پیوست کرکے نقش و نگار بنانا ، بالوں میں بال جوڑ کر بڑی بڑی جٹیں بنانا بھی اس میں داخل ہے ( تفسیر خزاٸن العرفان سورہ نسإ تحت آیت ١١٩ ) اور حدیث مبارکہ بھی ایسے امور کی ممانعت آٸی ہے جیسا کہ مسلم شریف شریف کی حدیث پاک ہے
لعن اللہ الواشمات و المستوشمات ۔۔ المغیرات خلق اللہ
( ترجمہ ) اللہ کی لعنت ہو گودنے والیوں اور گودوانے والیوں پر ۔۔ اللہ کی تخلیق میں تبدیلی کرنے والوں پر" ( صحیح مسلم شرہف جلد دوم ص ٢٠٥ مکتبہ نعیمی کتب خانہ ) اس حدیث مبارکہ کے لفظِ واشمات کی تشریح کرتے ہوٸے حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ " واشمہ وہ عورت جو سوٸی وغیرہ کے ذریعہ اپنے اعضا ٕ میں سرمہ یا نیل گود والے جیسا کہ ہندو عورتیں اور بعض ہندو مرد کرتے ہیں "
وَ لَاٰمُرَنَّهُمْ فَلَیُغَیِّرُنَّ خَلْقَ اللّٰهِؕ ( سورہ نسا ٕ آیت ١١٩ )
( شیطان بولا )میں انہیں ضرور حکم دوں گا تو یہ اللہ کی پیدا کی ہوئی چیزیں بدل دیں گے اس آیت مقدسہ کے تحت تفسیر خزاٸن العرفان میں ہیکہ "جسم کو گود کر سرمہ یا سندور وغیرہ جلد میں پیوست کرکے نقش و نگار بنانا ، بالوں میں بال جوڑ کر بڑی بڑی جٹیں بنانا بھی اس میں داخل ہے ( تفسیر خزاٸن العرفان سورہ نسإ تحت آیت ١١٩ ) اور حدیث مبارکہ بھی ایسے امور کی ممانعت آٸی ہے جیسا کہ مسلم شریف شریف کی حدیث پاک ہے
لعن اللہ الواشمات و المستوشمات ۔۔ المغیرات خلق اللہ
( ترجمہ ) اللہ کی لعنت ہو گودنے والیوں اور گودوانے والیوں پر ۔۔ اللہ کی تخلیق میں تبدیلی کرنے والوں پر" ( صحیح مسلم شرہف جلد دوم ص ٢٠٥ مکتبہ نعیمی کتب خانہ ) اس حدیث مبارکہ کے لفظِ واشمات کی تشریح کرتے ہوٸے حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ " واشمہ وہ عورت جو سوٸی وغیرہ کے ذریعہ اپنے اعضا ٕ میں سرمہ یا نیل گود والے جیسا کہ ہندو عورتیں اور بعض ہندو مرد کرتے ہیں "
(مراة المناجیح جلد ٦ ص ١٥٣ مکتبہ نعیمی کتب خانہ)
نیز ٹیٹو سے جو نام یا ڈیزاٸن بناتے ہیں تو یہ عموماً مشین یا سوٸی کے ذریعہ کھدوایا جاتا ہے جس سے کافی تکلیف ہوتی ہے اور اپنے جسم پر جو اللہ تعالٰی کی نعمت ہے اس کو بلاوجہ کی تکلیف دینا بھی جاٸز نہیں بلکہ گناہ ہے کیونکہ انسان اپنے نفس کا مطلقا مالک نہیں بلکہ یہ اللہ تعالی کی ملکیت ہے جیسا کہ ارشاد الساری لشرح صحیح البخاری میں ہی کہ
" ان جنایة الانسان علی نفسہ کجنایة علی غیرہ فی الاثم لان نفسہ لیست ملکاً لہ مطلقاً بل ھی اللہ فلا ینصرف فیھا الا بما اذن لہ فیہ"
(ترجمہ ) بیشک انسان کی اپنے نفس پر زیادتی گناہ ہے جیسا کہ دوسرے پر زیادتی گناہ ہے کیونکہ انسان اپنے نفس کا مطلقاً مالک نہیں بلکہ یہ اللہ تعالی کی ملکیت ہے پس اس میں وہی تصرف جاٸز ہے جس کی اجازت دی گٸی ہے ( ارشاد الساری لشرح صحیح البخاری جلد ١٤ ص ٧٢ )
" ان جنایة الانسان علی نفسہ کجنایة علی غیرہ فی الاثم لان نفسہ لیست ملکاً لہ مطلقاً بل ھی اللہ فلا ینصرف فیھا الا بما اذن لہ فیہ"
(ترجمہ ) بیشک انسان کی اپنے نفس پر زیادتی گناہ ہے جیسا کہ دوسرے پر زیادتی گناہ ہے کیونکہ انسان اپنے نفس کا مطلقاً مالک نہیں بلکہ یہ اللہ تعالی کی ملکیت ہے پس اس میں وہی تصرف جاٸز ہے جس کی اجازت دی گٸی ہے ( ارشاد الساری لشرح صحیح البخاری جلد ١٤ ص ٧٢ )
اگر کسی مسلمان نے اپنے اعضاٸے جسمانیہ پر کسی طرح کا ڈیزاٸن یا نام بذریعہ مشین ( ٹیٹو ) بنوایا ہے تو اس پر توبہ لازم ہے اور بغیر تغیر اس کو ختم کرنا ممکن ہے تو مٹا دے اور اگر بغیر تغیر ختم کرنا ناممکن ہے تو اس کو اسی حال پہ رہنے دے توبہ و استغفار کرے
چنانچہ اعلی حضرت الشاہ امام احمدرضا خان رضی اللہ عنہ اسی طرح کے ایک سوال کا جواب تحریر فرماتے ہیں کہ یہ غالباً خون نکال کر اسے روک کر کیا جاتا ہے جیسے نیل گدوانا اگر یہی صورت ہے تو اس کے ناجائز ہونے پر کلام نہیں اور جبکہ اس کا ازالہ ناممکن ہے تو سوا توبہ و واستغفار کے کیا علاج ہے مولی تعالی توبہ قبول فرماتا ہے
( فتاوی رضویہ شریف جلد ٢٣ ص ٣٨٧ مکتبہ رضا فاٶنڈیشن )
( ماخوذ فتاوی یورپ و برطانیہ ص 454 )
و اللہ اعلم و رسولہ
کتبہ
جابرالقادری رضوی مسجد نور جاجپور اڑیسہ
0 تبصرے