سوال نمبر 493
السلام علیکم ورحمتہ اللہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں
کہ اذان مغرب اور جماعت کے بیچ کتنا وقفہ کرنے کی اجازت ہے
اگر دوچار نمازی وضو کرنے میں ہوں اور امام ان کے انتظار میں چار یا پانچ منٹ کا وقفہ روزانہ کرے تو کیا حکم ہے
مع حوالہ مشکور فرمائیں
غلام علی لکھیم پوری
وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب جماعت کے آدمی موجود ھونے پر وقت مستحب سے زیادہ انتظار کی ضرورت نہیں بلکہ بعض دوسرے مقتدیوں کو گراں گذرے تو انتظار منع ھے اور مغرب میں تاخیر کرنی مکروہ ھے پھر جتنی تاخیر ھوگی کراھت بڑھتی جائیگی ۔
لہذا ایسی صورت میں جماعت کے آدمی موجود ھونے پر دوسرے بعض نمازیوں کے لۓ انتظار کرنا اور جماعت کو مؤخر کرنا جائز نہیں حتٰی کہ اگر خود جماعت تاخیر ھونے والی ھو تو تنہا نماز پڑھ لے اور تاخیر کی کراھت سے بچے ۔
فتاوی فیض الرسول جلداول صفحہ 177
روز ابر( جس دن بادل ھو) کے سوا مغرب میں ھمیشہ تعجیل مستحب ھے اور دو رکعت سے زائد کی تاخیر مکروہ تنزیہی ھے ۔اور اگر بغیر عذر سفر و مرض وغیرہ اتنی تاخیر کی کہ ستارے گتھ گئے تو مکروہ تحریمی ھے ۔
بحوالہ درمختار جلداول صفحہ 246
؛؛ فتاوی عالمگيری جلداول صفحہ 48 ؛؛ فتاوی رضویہ بہارشریعت جلداول حصہ سوم صفحہ 19 مطبوعہ قادری کتاب گھر بریلی شریف
اگر امام جان بوجھ کر تاخیر کرتا ھے اور لوگوں کا انتظار کرتا ھے۔تاکہ لوگ خوش رھیں۔توادب کو ملحوظ رکھتے ھوۓ امام صاحب کو کوئی دانابینا شخص سمجھاۓ تاکہ امام صاحب مذکورہ فعل سے باز آجائیں اور وقت مقررہ پر جماعت قائم کریں: اور امام صاحب اپنی اس حرکت سے توبہ واستغفار کریں ۔البتہ اگر امام صاحب توبہ واستغفار کرنے سے انکار کریں اور بضد مذکورہ فعل سے باز نہ آئیں جس کی وجہ سے بعض مقتدی متنفر ھو جائیں تو باعزت امام صاحب کو معزول کردیں ۔ ۔اور نمازوں کی حفاظت کریں ۔کیونکہ ایسے امام کی اقتدا میں نماز پڑھنا درست نہیں ۔جس میں کراھت پائی جاۓ
وھواللہ تعالی اعلم بالصواب
کتبہ
العبد محمد عتیق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی عفی عنہ
دارالعلوم اھلسنت محی السلام
بتھریاکلاں ڈومریا گنج
سدھار تھ نگر یوپی
0 تبصرے