مسجد کو شہید کرکے نیچے بیت الخلاء و غسل خانہ بنانا کیسا؟

سوال نمبر 539

السلام عليكم ورحمة اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل میں کہ ایک گاؤں میں ایک مسجد ہے وہاں نماز ہوتی ہے لیکن لوگ کہہ رہے ہیں کہ اس کو شہید کر کے دوبارہ دو منزلہ تیار کرینگے نیچے لیٹرین باتھ روم اور وضو خانہ بنائیں گے اور اوپر مسجد بنائیں گے، لیکن کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ وہاں نماز وغیرہ ہوتی تھی تو وہاں لیٹرین باتھ روم مت بناؤ تو لوگوں میں انتشار نہ پیدا ہو جائے اسی لئے آپ کی طرف رجوع کیا تو کیا وہاں نیچے جہاں نماز ہوتی تھی وہاں لیٹرین باتھ روم وضوخانہ وغیرہ اور اوپر مسجد بنا سکتے ہیں یا نہیں علمائے کرام مع حوالہ مدلل و مفصل جواب عنایت فرمائیں عنداللہ ماجور ہوں

سائل:- محمد اکرم رضا ازھری  بابا مستان شاہ مسجد بھنڈارہ




وعليكم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ

الجواب بعون الملک الوہاب

اللهم ھدایۃ الحق و الصواب
مذکورہ بالا مسجد کا جتنا حصہ داخل مسجد تھا وہ ثریا سے ثری تک مسجد ہوگئی، اس کی مسجدیت تاقیامت کبھی ختم نہیں ہوگی
اس حصے میں جنبی اور حائضہ نفساء کا داخلہ جائز نہیں تو اس میں لیٹرن اور استنجا خانہ بنانا کیسے جائز ہوگا؟
بلا وجہ اس حصے کو نماز سے خالی چھوڑنے کی بھی شرعًا اجازت نہیں بلکہ دوسری تیسری منزل پر نماز اسے استعمال کرنے اور بھر جانے پر ہی جائز و درست ہے ورنہ دوسری تیسری منزل چھت کے حکم میں ہے جس پر بلاعذر نماز میں کراہت ہے
حاصلِ کلام یہ کہ گاؤں والوں کی سوچ شرعًا ناجائز و حرام ہے اگر پرانی داخلِ مسجد کو بیت الخلاء یا استنجا خانہ بناتے ہیں
مگر جو حصہ خارج مسجد کا رہا ہو اس میں نئی تعمیر کے وقت بیت الخلاء غسل خانہ استنجا خانہ بنا سکتے ہیں اور اور چاہیں تو پرانی داخل مسجد ایریا میں ملا کر توسیع کرکے داخلِ مسجد بنا سکتے ہیں

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
سید شمس الحق برکاتی مصباحی
مورخہ ٢٧ صفر المظفر ١٤٤١ ھ مطابق 27 اکتوبر 2019ء






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney