سوال نمبر 542
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ آجکل ڈبلیوسی کا رخ قبلہ کی طرف ہوتی ہے تو کیا قبلہ کی طرف منہ کرکے فراغت حاصل کر سکتے ہیں؟
سائل :محمد عمیر
وعلیکم السلام
الجواب
حدیث شریف میں ہے
عَنْ أَبِي أَيُّوبَ أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ إِذَا أَتَيْتُمُ الْغَائِطَ فَلَا تَسْتَقْبِلُوا الْقِبْلَةَ وَلَا تَسْتَدْبِرُوهَا بِبَوْلٍ وَلَا غَائِطٍ وَلَکِنْ شَرِّقُوا أَوْ غَرِّبُوا. قَالَ أَبُو أَيُّوبَ فَقَدِمْنَا الشَّامَ فَوَجَدْنَا مَرَاحِيضَ قَدْ بُنِيَتْ قِبَلَ الْقِبْلَةِ فَنَنْحَرِفُ عَنْهَا وَنَسْتَغْفِرُ اﷲَ.
’’حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب تم قضائے حاجت کے لیے جاؤ تو قبلہ کی طرف منہ کرو نہ پیٹھ، خواہ پیشاب کرنا ہو یا پاخانہ، البتہ مشرق یا مغرب کی طرف منہ کیا کرو۔ حضرت ابو ایوب کہتے ہیں ہم ملک شام میں گئے تو وہاں قبلہ کی جانب بیت الخلاء بنے ہوئے تھے، ہم وہاں قضاء حاجت کے وقت رخ بدل کر بیٹھتے اور اللہ تعالیٰ سے مغفرت چاہتے‘‘۔
بخاري، الصحيح، 1
مسلم،
الصحيح،
ابو داؤد،
ترمذي، السنن،
حدیث مبارکہ میں قضائے حاجت کے وقت قبلہ کی طرف منہ یا پیٹھ کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ لہٰذا آپ اگر رخ موڑ کر بیٹھ سکتے ہیں تو اسی طرح استعمال کریں، اگر ایسا ممکن نہیں ہے تو سیٹ کو توڑ کر نیا بنا لیں۔
نوٹ: حدیث مبارکہ میں مشرق اور مغرب کی طرف منہ کرنے کا ذکر ہے یہ مدینہ منورہ کے علاقہ کے بارے میں ہے۔ ہمارے ہاں شمال اور جنوب کی طرف منہ کیا جائے گا۔ المختصر ہر علاقہ میں قبلہ کی طرف نہ منہ کیا جائے گا نہ پیٹھ۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
محمد وسیم فیضی
0 تبصرے