سوال نمبر 543
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
سوال کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ میں کہ کافر کا جھوٹا پاک ہے یا ناپاک؟ کیا کافر کے جھوٹے سے پاکی حاصل کر سکتے ہیں یا نہیں ثابت کرے حدیث پاک سے! جواب
عنایت فرمائیں؟
سائل مولانا محمد مقیم رضا،
وعلیکم السلام و رحمة اللہ و برکاتہ
جواب ہر مسئلہ حدیث سے بیان نہیں کیا جاسکتا پھر ہر انسان کے بس کی بات نہیں کہ حدیث پاک سے مسئلہ اخذ کرے اس لئے ہمارے فقہا نے جو قرآن و احادیث کی روشنی میں مسئلہ بیان کیا ہے اسی کا مطالعہ کریں.
کافر کا جوٹھا پاک ہے جیسا علامہ صدرالشریعہ ععلیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ آدمی چاہئے جنب ہو یا حیض و نفاس والی عورت اس کا جھوٹا پاک ہے کافر کا بھی جھوٹا پاک ہے مگر اس سے بچنا چاہئے جیسے تھوک ، رینٹھ ، کھنکار کہ پاک ہے مگر ان سے آدمی گھن کرتا ہے اس سے بہت بدتر کافر کے جھوٹے کو سمجھنا چاہئے ( بہار شریعت ج ١ آدمی اور جانوروں کے جوٹھے کا بیان )
اور یہ بات کہ کافر کے جوٹھے سے پاکی حاصل کرسکتے ہیں اگر اس کا مطلب یہ ہو کہ جس پانی کو وہ پی لیا ہو اس سے غسل کرسکتے ہیں یا نہیں؟ تو اسکا جواب یہ ہے کہ غسل نہیں کرسکتے کیوں کہ وہ مستعمل ہوگیا اور ماء مستعمل سے وضو یا غسل جائز نہیں جیسا کہ علامہ صدرالشریعہ ععلیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں اگر بے وضو شخص کا ہاتھ یا انگلی یا پورایا ناخن یا بدن کا کوئی ٹکڑا جو وضو میں دھویا جاتا ہو بقصد یا بلا قصد دہ در دہ سے کم پانی میں بے دھوئے ہوئے پڑ جائے تو وہ پانی وضو اور غسل کے لائق نہ رہا۔ اسی طرح جس شخص پر نہانا فرض ہے اس کے جسم کا کوئی بے دھلاہوا حصہ پانی سے چھو جائے تو وہ پانی وضو اور غسل کے کام کانہ رہا. (بہار شریعت ح ٢)
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
الفقیر تاج محمد حنفی قادری واحدی اترولوی
٢٩/صفر المظفر١٤٤١
٢٩/اکتوبر منگل٢٠١٩
0 تبصرے