سوال نمبر 550
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا جب کوئی دوسرا شخص موجود نہ ہو تو شوہر اپنی مردہ بیوی کو غسل دے سکتا ہے
بحوالہ جواب عنایت فرمائیں
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب مرد اپنی مردہ بیوی کو غسل نہیں دے سکتا اگر دوسرا شخص موجود نہ ہو بلکہ وہ اپنی بیوی کو تیمم کراۓ گا جیسا کہ صدر الشریعہ علامہ امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ بہار شریعت میں تحریر فرماتے ہیں کہ عورت کا انتقال ہوا اور وہاں کوئی عورت نہیں کہ نہلا دے تو تیمم کرایا جائے پھر تیمم کرنے والا محرم ہو تو ہاتھ سے تیمم کراۓ اور اجنبی ہو اگرچہ شوہر ہو تو ہاتھ پر کپڑا لپیٹ کر جس زمین پر ہاتھ مارے اور تیمم کراۓ اور شوہر کے سواء کوئی اور اجنبی ہو تو کلائیوں کی طرف نظر نہ کرے اور شوہر کو اس کی حاجت نہیں(یعنی شوہر اپنی مردہ بیوی کے کلائیوں کی طرف نظر کر سکتا ھے) اور اس مسئلہ میں جوان بڑھیا دونوں کا ایک حکم ہے بحوالہ درمختار و عالمگیری ۔
بہار شریعت حصہ چہارم صفہ 135
اس سے معلوم ہوا کہ مرد اپنی مردہ بیوی کو غسل نہیں دے سکتا ہے بلکہ تیمم کرا سکتا ھے
سبحانہ تعالیٰ وھو اعلم بالصواب
کتبہ
العبد الفقیر محمد عمران قادری تنویری
دارالعلوم اہلسنت محی الاسلام بتھریا کلاں ڈومریا گنج سدھارتھ نگر یو پی
0 تبصرے