آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

فاسق معلن کے پیچھے پڑھی ہوئی نمازوں کا حکم؟

سوال نمبر 564

السلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ
زید کا ایک لڑکا ہے جوحافظہ کیا مگر یاد نہ رہا 
زید نے اپنے لڑکے کی شادی کے موقع پر داڑھی کٹوانے کا حکم دیا اور بکر نے کٹوایا جبکہ ایک مشت سے کم پہلے ہی تھی اب بکر نے بلا توبہ کئے امامت کی تو کیا حکم ہے اور مقتدیوں پر کیا حکم ہے 
اور سہی مسئلہ بتانے پر زید نے کہا میں اتنے مسئلہ نہیں مانتا زید و بکر اور مقدیوں پر کیا حکم ہے استفتاء کی صورت میں جواب چاہئے 
سائل شبیر علی لکھیم پور 




وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ 
 الجواب الہم ھدایۃ الحق بالصواب  صورت مسئلہ میں داڑھی کاٹنا اور کٹوانا ایک مشت سے کم رکھنا جائز نہیں ۔ جیسا کہ درمختار مع شامی جلد دوم صفحہ ١١٦۔ 
 ردالمحتار جلد دوم صفحہ ١١٧ بحر الرائق جلد دوم صفحہ ٢٨٠ فتح القدیر جلد دوم صفحہ ٢٧٠

 اور طحطاوی علی مراقی صفحہ ٤١١  میں ھے

 واللفظ للطحطاوی الاخذ من اللحیۃ وھو دون ذالک (ای القدر المسنو‌ن وھو القبضۃ )کما یفعلہ بعض المغار بہ و مخنثۃالرجال لم یجہ احد 

یعنی داڑھی جب کہ ایک مشت سے کم ہو تو اس کا کاٹنا جس طرح کہ بعض مغربی اور زنانے زنخے کرتے ہیں کسی کے نزدیک حلال نہیں۔

 اور حضرت شیخ عبد الحق محدث دہلوی بخاری رحمۃاللہ علیہ اشعۃ اللمعات جلد اول صفحہ ٢١٢
میں تحریر فرماتے ہیں کہ

 گزاشتن آں بقدر قبضہ واجب ست واں کہ آں را سنت گویند بمعنی طریقہ سلوک در دین ست یا بجہت آں کہ ثبوت اں بسنت چنانکہ نماز عید را سنت گفتہ اند ۔

یعنی داڑھی کو ایک مشت تک چھوڑ دینا واجب ہے اور جن فقہاء نے ایک مشت داڑھی رکھنے کو سنت قرار دیا۔

 (تو وہ اس وجہ سے نہیں کہ ان کے نزدیک واجب نہیں بلکہ اس وجہ سے کہا )یا سنت سے مراد دین کا چالو راستہ ہے یا اس وجہ سے کہ ایک مشت کا وجوب حدیث شریف سے ثابت ہے جیسا کہ نماز عید کو مسنون فرمایا حالانکہ نماز عید واجب ہے) 

اور بہار شریعت جلد شانزدہم صفحہ ١٩٧ میں ھے کہ داڑھی بڑھانا سنن انبیاۓ سابقین سے ھے مونڈوانا یا ایک مشت سے کم کرنا حرام ہے لہٰذا زید داڑھی کے ایک مشت سے کم کرنے کی عادت کے سبب فاسق معلن ہے اس کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ھے حتٰی کہ داڑھی ایک مشت سے کم کرنے والے کی نماز بھی اس کی اقتداء میں جائز نہیں جن لوگوں نے جتنی نمازیں اس کے پیچھے پڑھیں ھیں سب کا اعادہ واجب ھے ۔

جیسا کہ فتاوی رضویہ جلد سوم صفحہ ٢٧٣ میں ھے کہ جن صورتوں میں کراہت تحریم کا حکم ہے صلحاء و فساق سب پر اعادہ واجب ہے جب مبتدع  یا فاسق معلن کے سواء کوئی امام نہ مل سکے تو منفردا پڑھیں کہ جماعت واجب ہے اور اس کی تقدیم ممنوع بکراہت تحریم اور واجب ومکروہ دونوں ایک مرتبہ میں ہیں
 ودرءالمفاسد اھم من جلب المصالح اھ ۔۔

فتاوی فیض الرسول جلد اول صفحہ ٣٠٣/٣٠٤۔  

لہٰذا بکر نے زید کے کہنے پر یا اپنی مرضی سے داڑھی کٹوایا تو وہ ناجائز و حرام کیا ۔اس لئے وہ فاسق و معلن ھے۔ اورفاسق و معلن کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ھے۔ جتنی نمازیں اس کے پیچھے فاسق ھونے کے بعد پڑھی گئ ھے ۔ان سب کا لوٹانا واجب ھے اگراعادہ نہیں کرتے تو سب گنہگار ھی رھیں گے اور نماز باقی ھی رھے گی ۔زید و بکرکا یہ کہنا کہ اتنے مسئلہ نہیں مانتا تو یہ گمراھی ھے ۔ان تمام باتوں پر اعلانیہ توبہ کریں: اگر وہ لوگ توبہ نہ کریں تو ان کا سماجی بائیکاٹ کیا جاۓ ۔ان لوگوں کے یہاں کھانا پینا  بول چال اٹھنا  بیٹھنا وغیرہ سب بند کیا جاۓ ۔

وھوسبحانہ تعالی اعلم بالصواب 
        کتبہ
 العبد محمد عتیق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی عفی عنہ

 دارالعلوم اہلسنت محی الاسلام بتھریا کلاں ڈومریا گنج سدھارتھ نگر یو پی



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney