آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

امتحان گاہ میں موجود ہے اور نماز کا وقت ہو گیا تو کیا حکم ہے؟

سوال نمبر 583

السلام علیکم ورحمۃ اللہ تعالٰی وبرکاتہ
لوگ امتحان دینے جاتے ہیں تو بسا اوقات ایسا ہوتا ہے نماز چھوٹ جاتی ہے امتحان دینے کی وجہ سے تو کیا یہ عذر میں شامل ہوگا؟؟؟ یا امتحان چھوڑ کر نماز کی پابندی کرنی چاہئے؟؟؟
المستفتی ۔توحید عالم اشرفی 




وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ 

الجواب بعون الملک الوھاب ۔جو لوگ امتحان دینے جاتے ھیں ۔ان پر بھی نماز کی پابندی ضروری ھے ۔ھر نماز کو اس کے وقت میں ادا کرنا فرض ھے ۔اور جماعت سے نماز پڑھنا واجب ھے ۔ بلا عذر شرعی جماعت چھوڑنا گناہ ھے ۔بوجہ مجبوری صرف جماعت کیلئے رخصت ھے ۔اپنی نماز کو وقت نکلنے سے پہلے ادا کریں ۔اگر جماعت سے نماز پڑھنے میں اندیشہ ھو کہ امتحان چھوٹ جاۓ گا تو جماعت چھوڑ کر امتحان دیں مگر نماز کو اس کے وقت میں ادا کریں ۔کیونکہ نماز کسی صورت میں معاف نہیں ھے ۔

حضور شمس العلماء علامہ شمس الدین رضوی جعفری علیہ الرحمہ نے ارشاد فرمایا
 مال یا کھانےکے ھلاک ھونے کا ڈر ھو تو جماعت چھوڑ سکتا ھے ۔
قانون شریعت حصہ اول صفحہ ١٠٦۔

امام النحو حضور علامہ سید غلام جیلانی میرٹھی علیہ الرحمہ نےارشاد فرمایا ؛؛ مال یا کھانے کے تلف ھونے کا اندیشہ ؛ کھانا حاضر ھے اور نفس کو اس کی خواھش ھو  ؛ قافلہ چلاجانے کا اندیشہ ھو ۔تو جماعت چھوڑ سکتا ھے ۔
نظام شریعت صفحہ ٢٨٩۔

اور ھکذافی بہارشریعت جلداول حصہ سوم   ١٢٠

اور ھکذافی فتاوی فیض الرسول جلداول صفحہ ٣٤٣۔

لہٰذا کوشش یہ ھونی چاھیۓ کہ جماعت نہ چھوٹنے پاۓ اگر کسی عذر کی بنیاد پر جماعت چھوٹ جاۓ تو نماز کو نماز کے وقت میں ادا کیا جاۓ ۔اور قضاء نہ کیا جاۓ ۔کیونکہ قضاء کرنا گناہ ھے ۔

وھو سبحانہ تعالٰی اعلم بالصواب ۔ 
         کتبه
العبد محمد عتیق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی عفی عنہ 

دارالعلوم اھلسنت محی الاسلام 
بتھریاکلاں   ڈومریا گنج 
سدھارتھ نگر  یو پی 
٩۔۔ ربیع النو ر  ١٤٤١ ھ
٧۔۔  نومبر     2019  ء



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney