آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

دائیں ‏کروٹ ‏پر ‏سونے ‏کے ‏فائدے؟ ‏

       سوال نمبر 1805

 اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی ایسی کوئی حدیث ہے کہ دائیں کروٹ پر سونا چاہیے ؟

اگر ہے تو برائے کرم وہ حدیث پیش کریں اور یہ بھی بتائیں کہ دائیں کروٹ پر سونے کی وجہ کیا ہے اس میں کیا فائدہ ہے ؟

اور بائیں کروٹ پرسو سکتے ہیں یا نہیں ؟

المستفتی :- مہتاب عالم 

پتہ :- اتردیناجپور


وعلیکم السلام و رحمة اللہ و برکاتہ

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب بعون الملک الوھاب:

جی ہاں دائیں کروٹ پر سونے کے تعلق سے حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی حدیث پاک ہے ، جسے حکیم الامت حضرت علامہ مفتی احمد یار خاں نعیمی علیہ الرحمة والرضوان اپنی کتاب "مرأة المناجیح شرح مشکوة المصابیح "میں نقل فرماتے ہیں :

وَ عَنْ أَبِیْ ھُریرةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّم  إِذا أَوَى أَحَدُكُم إِلىٰ فِراشِهِ، فَلْيَنْفُضْ فِراشَهُ بِدَاخِلَةِ إِزَارِهِ فإِنَّهُ لاَ يَدْرِي مَا خَلَفَهُ عَلَيْهِ، ثُمَّ يَقُولُ: بِاسْمِكَ رَبِّي وَضَعْتُ جَنْبِي، وَبِكَ أَرْفَعُهُ، إِنْ أَمْسَكْتَ نَفْسِي فَارْحَمْها، وإِنْ أَرْسَلْتَهَا، فَاحْفَظْهَا بِمَا تَحْفَظُ بِهٖ عِبادَكَ الصَّالحِينَ ، وَفِی رِوَایةٍ ثُمَّ لْیَضْطَجِعْ عَلیٰ شِقَّہِ الأَیمَنِ ثُمَّ لْیَقُلْ بأِسْمِکَ مُتفَقٌ عَلیْہِ "

ترجمہ :- روایت ہے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرماتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی اپنے بستر پر جائے تو اپنے تہبند کے داخلی پلو سے بستر جھاڑ دے ، اسے کیا خبر کہ بستر پر کیا چیز پڑی ہے ، پھر کہے یا رب تیرے نام پر پہلو رکھ رہا ہوں اور تیرے نام پر ہی اٹھاؤں گا ، اگر آج میری جان تو قبض کرے تو اس پر رحم فرمانا ، اور اگر واپس بھیجے تو اس کی اس ہی سے حفاظت فرمانا جس سے اپنے نیک بندوں کی حفاظت فرماتا ہے ، اور ایک روایت میں یوں ہے کہ پھر اپنی داہنی کروٹ پر لیٹ جائے پھر کہے بِأِسْمِکَ "مسلم بخاری"

نیزاگلے صفحہ پراسی کے مثل ایک اورحدیث پاک رقم فرماتے ہیں جسے حضرت برا ٕ بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ  نے روایت کیا ہے ۔


 قَال رَسُولُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہ عَلَیْہ وَ سَلَّمَ لِرَجُلٍ یَا فُلَانُ أِذَا أَوَیْتَ أِلیٰ فِرَاشِکَ فَتَوَضَّاْ وُضُوْءَکَ لِلصَّلٰوةِ ثُمَّ اضْطَجِعُ عَلٰی شِقِّکَ أِلأَیْمَنِ ثُمَّ قُل اللّٰھُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِی أِلَیکَ أِلٰی قَولِہ أَرْسَلْتَ وَقَال فَأِن مُتَّ مِن لَیلَتِکَ مُتَّ عَلَى الْفِطْرَةِ وَ أِنْ أَصْبَحْتَ أَصَبْتَ خَیرًا ،متفق علیہ"


ترجمہ :- رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک شخص سے فرمایا کہ اے فلاں جب تو اپنے بستر پر جائے تو نماز جیسا وضو کرے ، پھر اپنی داہنی کروٹ پر لیٹے پھر کہے الٰہی میں نے اپنے کو تیرے سپرد کیا آخر کلام ارسلت تک اور فرمایا کہ اگر تم اسی رات میں مر گئے تو تم اسلام پر مروگے اور اگر تم صبح پاؤگے تو تم بہت بھلائی حاصل کروگے "بخاری ،مسلم"(ج ٤،ص ١٩/٢٠)

نیز علامہ صدرالشریعہ ،مفتی امجدعلی اعظمی نوراللہ مرقدہ لکھتے ہیں کہ  :شرح سنہ میں ہے کہ ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب رات میں منزل میں اترتے تو دہنی کروٹ پر لیٹتے اور جب صبح سے کچھ ہی پہلے اترتے تو دہنے ہاتھ کو کھڑا کرتے اور اس کی ہتھیلی پر سررکھ کر لیٹتے(بہارشریعت ،ح ١٦،ص٤٣٤)


نیز داہنی  کروٹ پر سونے کے  فائدے کیا ہیں تو اس تعلق سے بھی حکیم الامت حضرت علامہ مفتی احمد یار خاں نعیمی علیہ الرحمة والرضوان مذکورہ ص١٩ میں ہی ارشاد فرماتے ہیں کہ بہتر یہ ہے کہ پہلے داہنی کروٹ پر لیٹے ، پھر چت ، پھر بائیں پر ، پھر دوبارہ داہنی کروٹ لیٹ کر سو جائے ، کہ داہنی کروٹ پر سونے سے غفلت زیادہ نہیں ہوتی وقت پر آنکھ کھلتی ہے ، کیوں کہ دل بائیں طرف ہے ، داہنی کروٹ پر لیٹنے سے دل معلق رہتا ہے  ـ

اب رہا کہ باٸیں  کروٹ پر سو سکتے ہیں یانہیں ؟تواس کا جواب یہ ہے کہ  سوسکتے ہیں لیکن داہنی کروٹ پر سونا طریقہ مصطفیٰ ہے جیساکہ ابھی آپ نے اوپر ملاحظہ کیا ہے نیزحضرت علامہ مفتی احمد یار خان نعیمی رحمة اللہ علیہ کی تحریرسے بھی واضح ہواکہ اولا داہنی کروٹ پھرچت پھرباٸیں پھرداہنی کروٹ پرسوناچاہیۓ.

واللہ تعالیٰ اعلم ورسولہ تعالیٰ اعلم

شرف قلم :-  گدا ئے حبیب ملت محمد سالک رضا حبیبی 

اڑیسہ، پچھم باڑ،جالیسر، بالاسور 

١٧/ صفرالمظر ٣٤٤١؁ ھجری مطابق ٢٥/ ستمبر ١٢٠٢؁ء بروز سنیچر




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney