سوال نمبر 615
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبارکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرح متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
(1) چین والی گھڑی پہننا جائز ہے یا نہیں اور چین والی گھڑی پہن کر نماز پڑھنا کیسا اور امامت کرنا کیسا ہے ؟
( 2) قرآن مجید کے تیسرے پارے کے شروع میں تلک الرسل ہے اس میں واحد کا صیغہ کیوں آیا یہاں تو جمع کی بات چل رہی ہے جو رسل ہے
وضاحت کے ساتھ جواب عنایت کریں جزاک اللہ
المستفتی سجاد رضا نعیمی مرادآباد
وعلیکم السلام ور رحمة الله وبركاته
الجواب اللھم ہدایةالحق والصواب
(1) چین والی گھڑی پہن کر نماز پڑھنا پڑھانا فقہاۓ کرام نے مکروہ تحریمی فرمایا ہے اگر پہن کر پڑھ لیا تو نماز کا اعادہ کرے ورنہ گنہگار ہوگا
چین والی گھڑی نماز یا بیرون نماز پہننے کے تعلق سے سیدی سرکار اعلٰی حضرت امام احمد رضا محدث بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں
گھڑی کی زنجیر سونے چاندی کی مرد کو حرام اور دھاتوں کی ممنوع ہے اور جو چیزیں ممنوع کی گئ ہیں ان کو پہن کر نماز وامامت مکروہ تحریمی
(احکام شریعت، حصہ دوم، صفحہ نمبر ۱۷۰)
بحوالہ فتاوی مرکز تربیت افتاء، جلد اول، باب ما یکرہ فی الصلاۃ، صفحہ نمبر ۲۲۵
فتاوی فیض الرسول میں ہے چین والی گھڑی پہن کر نماز پڑھنا مکروہ تحریمی اور ناجائز ہے
( فتاوی فیض الرسول جلد اول باب مکروہات الصلوة صفہ ۳۷۲ )
فتاوی امجدیہ میں ہے
گھڑی کے ساتھ دھاتوں کی چین پہننا اس شکل میں بھی پایا جاتا ہے جو کہ ناجائز ہے لہذا اس حالت میں نماز مکروہ تحریمی ہوگی ۔
فتاوی امجدیہ جلد اول صفحہ ۱۳۷
(2) قرآن شریف میں لفظ کیوں کا استعمال کرنا مناسب نہیں کیوں کہ یہ الله کا کلام ہے اور حکمت والی کتاب ہے!
"تلک" اور "الرسل" میں واحد جمع کا تطابق یوں ہے کہ مثلاً "رسل" جمعِ غیر حقیقی ہے جو واحد مؤنث کے حکم میں ہوا کرتا ہے، اس لئے جب اس کے لئے اسم اشارہ براٸے بعید لایا جائے گا تو "تلک" ہی آئے گا، اسی قاعدۂ نحوی پر "تلک" کا لفظِ اشارہ براٸے واحد مؤنث بعید "الرسل" کے لئے آیا ہے، مگر یاد رہے کہ نحوی قاعدہ سے قرآن نازل نہیں ہوا ہے بلکہ قرآن اور زبان عربی سے قاعدۂ نحو اخذ ہوا ہے
پس واحد اور جمع میں مطابقت ہوئی،
یعنی انبیاء علیھم السلام میں ایک کو دوسرے پر فضیلت بخشی گئی ہے اور سارے انبیاء علیھم السلام میں ہمارے نبی حضرت محمد مصطفی ﷺ سب سے افضل ہیں
جیسا کہ ارشاد ربانی ہے
تلک الرسل فضلنا بعضھم علی بعض
{ترجمہ } یہ رسول ہیں کہ ہم نے ان میں ایک کو دوسرے پر افضل کیا ۔)
{تفسیر }اس سے معلوم ہوا کہ انبیاء علیھم السلام کے مراتب جداگانہ ہیں بعض حضرات بعض سے افضل ہیں اگر چہ نبوت میں کوئی تفرقہ نہیں وصف نبوت میں سب شریک٬ یک دیگر ہیں مگر خصائص و کمالات میں درجے متفاوت ہیں یہی آیت کا مضمون ہے اور اسی پر تمام امت کا اجماع ہے
(خازن و مدارک )
قرآن کریم پارہ ۳ سورہ بقرہ آیت نمبر ۲۵۳ ترجمہ کنز الایمان
مع خزائن العرفان ص ٬۶۷
مطبوعہ بھدراوتی شیموگہ کرناٹک
مزید تفصیل کے لئیے مذکورہ آیت سے ترجمہ و تفسیر کا مطالعہ کریں
ھذا ما ظھر لی وھو سبحانہ تعالی واتم واحکم والله اعلم باالصواب
کتبـــــــــــــــــــــــــہ
محــــمد معصــوم رضا نوری
منگلور کرناٹک انڈیا
۸ ربیع الثانی ۱۴۴۱ھ
۶ دسمبر ۲۰۱۹ء بروز جمعہ مبارکہ
+918052167976
0 تبصرے