قسط پر گاڑی نکالنا کیسا ہے؟

سوال نمبر 617

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
اگر گاڑی فائیننس پر نکالی جاۓ یعنی قسطوں پر تو کیا وہ سود ھوگا یا نہیں حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرماٸیں مہربانی ھوگی 
سائل عبداللہ



 وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب 
صورت مسٶلہ میں فائیننس یعنی قسط پر اشیاء کو خریدنا و بیچنا جاٸز و مشروع ہے کیوں کی شریعت نے ایسی بیع کو جاٸز قرار دیا ہے جس میں نقد کے بنسبت ادھار میں زیادہ پیسہ حاصل کیا جاۓ ، لیکن شرط یہ ہے کہ بھاؤ اسی وقت متعین کر دیا جاۓ تاکہ مجھول رکھنے کی صورت میں نزاع کا سبب نہ بنے ،  

فقیہ ملت مفتی جلال الدین احمد الامجدی علیہ الرحمتہ  فرماتے ہیں کہ کوئی بھی سامان اس طرح بیچنا کہ اگر نقد قیمت فوراً ادا کرے تو تین سو قیمت لے اور اگر کوئی ادھار سامان لے تو تین سو پچاس روپیہ اسی سامان کی قیمت لے  یہ شریعت میں جاٸز ہے  سود نہیں  

فتاوی فیض الرسول ج ٢ ص ٣٨٠

ھکذا قال استاذی الکریم مفتی عطاء محمد مشاہدی فی الجزء الاول من کنز الریحان فی فتاوی ابی النعمان  ص ١٦٩ 

لہٰذا عبارت بالا سے معلوم ہوا کہ قسط میں زیادتی  پیسہ بر بناۓ ادھار سود نہیں بلکہ حلال و مشروع ہے 

واللہ اعلم بالصواب 

           کتبہ
مشاہد رضا حشمتی عفی عنہ

مورخہ ٨ بریع الآخر ١٤٤١ھ






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney