مسجد کے ٹرسٹی بننے کی شرطیں

سوال نمبر 621

السلام علیکم ورحمتہ الّله وبرکاته    
کیا فرماتے ہیں علماۓ دین و مفتیان شرح متین مسٸلہ ذیل میں کہ سنی نورانی مسجد موگرا پاڑہ جوکہ خالص حنفی بریلوی مسلک کی ہےاس کی انتظامیہ کمیٹی کا انتخاب ہونے جا رہا ہے جس میں مختلف اقسام کے لوگ مسجد کے ٹرسٹ میں شامل ہونا چاہتے ہیں       لہذا حضور والا سے گزارش ھیکہ عوام اہلسنت کی رہنماٸی فرماٸیں کہ مسجد کا ٹرسٹی بننے کا حق کون رکهتا ہے ٹرسٹی کے عقاٸدو اعمال کیسے ہونے چاہیۓ اور مسلک وملت کے حوالے سے اس  کے اوصاف کیسے  ہوں ؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب مرحمت فرماٸيں    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!
 المستفتی ۔۔ محمد شفیع شیخ موگراپاڑہ اندھیری ایسٹ




الجواب ھوالموفق للحق والصوابﷲ عزوجل فرماتا ہے
انما یعمر مسٰجدﷲ من امن باللہ والیوم الاخر واقام الصلوۃ واتی الزکوۃ ولم یخش الاﷲ

خداکی مسجدیں وہی عمارت کرتےہیں جوﷲ اور قیامت پرایمان رکھتےہیں اورنمازقائم کرتےاور زکوۃ دیتےاورﷲ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے۔
(القرآن الکریم پ (۱۰)آیت (۱۸)

تعمیرمسجدکےبارے میں ایمان اوراعمال صالحہ کے بعدبنیادی وصف یہ ہے کہ ان پر صرف اورصرف اللہ کا خوف غالب ہو، اللہ کے علاوہ کسی اورکاخوف نہ ہو، ذمہ دارانِ مسجدکا کوئی کام ریاکاری پر مبنی نہ ہو،اوروں کےدکھانے کے لیے کوئی کام نہ کیاجائے
عبادت گاہ کی تولیت کاحق متقی مسلمان کو پہونچتاہےاور وہی اسے آباد رکھنے والے ہوسکتے ہیں، فاسق وفاجرآدمی مساجدکامتولی نہیں ہو سکتااور نہ ہی وہ اسےآباد رکھ سکتاہے؛ 
متولی اور مہتمم عالم باعمل ہوناچاہئے،اگر میسر نہ ہو سکےتو صوم و صلاةکاپابند، امانت دار،مسائلِ وقف سے واقف کار،خوش اخلاق ،رحم دل، منصف مزاج،علم دوست،اہلِ علم کی تعظیم وتکریم کرنےوالا ہو ، جس میں یہ اوصاف زیادہ ہوں اس کو متولی اور مہتمم بنانا چاہیے۔ 
افسوس فی زمانہ صرف مالداری دیکھی جاتی ہے، اگر چہ وہ بےعلم و عمل ہو،نماز وجماعت کاپابند نہ ہو، فاسق ہو؛ اہتمام مسجدایک عظیم منصب ہےتو ایسے عظیم منصب کے لیے اس کے شایانِ شان متولی ہوناچاہیے؛ مگر افسوس اس دورمیں لائق نالائق فاسق وفاجرسب متولی بننےکےلیےتیار ہوجاتے ہیں، حدیث شریف میں ہےکہ قیامت کی علامتوں میں سے ایک علامت یہ ہے کہ بڑے بڑے عہدے نااہلوں کے سپرد کردیےجا ئیں گے، اور قوم کا سردار فاسق بنے گا۔“ (مشکوٰةشریف)
مسجد کا متولی ایسے آدمی کوتجویزکیا جائےجومومن سنی صحیح العقیدہ،صالح، دیانت دارہو، مسجدکو آبادرکھنےکاانتظام کرسکتا ہو، آمدوخرچ کاحساب صحیح صحیح رکھ سکتا ہو۔

 ولایولی إلا أمین قادر بنفسہ أو بنائبہ؛ لأن الولایة مقیدةبشرط النظر،ولیس من النظر تولیة الخائن (البحر الرائق، ج۵ ص۳۷۸)
اگرکوئی متولی ان شرائط کوپورانہیں کرتاہےتو پھر سب کےمشورہ سےاس کی تولیت ختم کردی جائے۔
اوربہارشریعت میں ہے
"جو شخص اوقاف کی  تولیت کی درخواست کرے ایسےکو متولی نہیں  بناناچاہیےاور متولی ایسے کو مقررکرناچاہیےجو امانت دارہواوروقف کے کام کرنےپرقادرہوخواہ خودہی کام کرےیااپنے نائب سےکرائےاورمتولی ہونےکےلئےعاقل بالغ ہونا شرط ہے"۔
(فتح القدیر، ردالمحتار)
     آپکےسوال سےظاہر ہےکہ
(جس میں مختلف اقسام کے لوگ مسجدکےٹرسٹ میں شامل ہوناچاہتے ہیں)
اس سےمراد اگر مختلف عقائدونظریات کے لوگ ہیں تو یہ ہرگزہرگزروا نہیں جیساکہ تنویرالابصار کتاب الوقف میں ہے وینزع وجوبًالوغیر مأمون أوعاجزاأوظھربہ فسق، کشرب الخمر ونحوہ (تنویر الأبصار، کتاب الوقف)

(ت)اوربرطرف کردیاجائےلازماًجو غیرمامون ،عاجزیافاسق معلن ہومثلاشراب نوشی وغیرہ کاعادی ہو"
جب غیرمامون اورعاجزوفاسق کوعہدہ سےاتاردینےکاحکم ہےتو بدعقیدہ کیوں کرٹرسٹی ہوسکےگا
   لھذاصورت مسئولہ میں مسجدکاٹرسٹی وہی بننے کاحقدارہوگاجوسنی صحیح العقیدہ مسلمان ہواورمذکورہ بالااوصاف سے متصف ہو............!!!!

واللہ تعالی اعــــــــلم
کتبـــه
منظوراحمد یارعـــلوی
خادم الافتاءوالتدریس
دارالـعلــــوم برکــــاتیہ
 گلـــــــــشن نــــــــــگر
جــــــــــوگــــــــیشوری
مـــــــــــــمـــــــــــــبئی
    9869391389






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney