سوال نمبر 622
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان کرام اس مسٸلہ ذیل کے بارے میں مسجد میں نماز جنازہ پڑھنا کیساہے
بحوالہ۔جواب عنایت فرماکر شکریہ کا موقع عنایت کریں
السـاٸل محمد قمرالدین قادری بمقام گیناپور ضــلع بہراٸچ شــــریف یوپی
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
الجواب اللھم ھدایة الحق والصواب
مسجد میں نماز جنازہ پڑھنا مکروہ تحریمی ناجاٸز و گناہ ھے
جیسا کہ ھدایہ اولین میں ھے لا یصلی علی میتٍ فی مسجد جماعة لقولہ علیہ السلام من صلی علی جنازةٍ فی المسجد فلا اجر لہ
یعنی جماعت کی مسجد میں نماز جنازہ نہ پڑھی جاۓ اس لیۓ کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا ھے کہ جو شخص مسجد میں نماز جنازہ پڑھے اس کے لیۓ کوئی ثواب نہیں ھدایہ اولین صفحہ ١٦١
اور بحرالراٸق میں ھے ولا فی مسجد لحدیث ابی داٶد مرفاً من صلی علی میتٍ فی المسجد فلا اجرلہ و فی روایة فلا شیٸٍ لہ
یعنی ابو داٶد شریف کی حدیث مرفوع ھے کہ جس نے مسجد میں نماز جنازہ پڑھی اس کے لیۓ کوئی ثواب نہیں بحرالراٸق جلد دوم صفحہ ١٨٦
وھکذ فی فتاوی عالگیری جلد اول مصری صفحہ ١٥٥
وکذا عنایة مع فتح القدیر جلد دوم صفحہ ٩٠
وکذا فتاوی شامی جلد اول صفحہ ٥٩٣
اور ایسے ہی دیگر فتاواجات میں ھے
اور درمختار کل مکروہ ای کراھة تحریمة حرام ای کلحرام فی العقوبة بالنار یعنی ہر مکروہ تحریمی استحقاق جہنم کا سبب ھونے میں حرام کے مثل ھے
بلکہ اعلحضرت عظیم البرکت امام احمد رضا بریلوی علیہ الرحمة نے فرمایا کہ جنازہ مسجد میں رکھکر اس پر نماز جنازہ مذھب حنفی میں مکروہ تحریمی ھے
وھکذا بہار شریعت حصہ چہارم صفحہ ١٥٨
بحوالہ فتاوی فیض الرسول جلد اول صفحہ ٤٤٦
معلوم ھوا کہ مسجد میں نماز جنازہ پڑھنا مکروہ تحریمی ناجاٸز و گناہ ھے
وھو سبحانہ تعالی اعلم بالصواب
کتبہ
العبد محمد عمران القادری التنویری عفی عنہ
العبد محمد عمران القادری التنویری عفی عنہ
دارالعلوم اھلسنت محی الاسلام بتھریا کلاں ڈومریا گنج سدھارتھ نگر یو پی
٨ ربیع الغوث ١٤٤١ ھجری
٦ دسمبر ٢٠١٩ عیسوی
0 تبصرے