چند دن رکھوں گا یہ کہہ کر نکاح کرنا کیسا؟

سوال نمبر 644

السلام علیکم و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ میں کہ زید ایک لڑکی سے نکاح کرنا چاہتا ہے اس شرط کے ساتھ کہ صرف ٹھنڈی کے موسم تک ہی رکھوں گا اور اس پر لڑکی بھی راضی ہے تو کیا یہ نکاح ہو سکتا ہے 
سائل : عبد القدوس




وعلیکم السلام و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ
 جواب صورت مسئولہ میں ایسا نکاح کرنا جائز نہیں جیسا کہ شرح وقایہ میں ہے کہ
  لا يجوز نكاح المتعة و الموقت .صورة الموقت أن يقول تزوجتك بكذا إلى شهرا و عشرة أيام " اھ ( شرح وقایہ ج 1 ص 18 )

اور ھدایہ میں ہے کہ
" ( و النكاح الموقت باطل ) مثل أن يتزوج امرأة بشهادة شاهدين عشرة أيام " اھ ( ھدایہ ج 2 ص 313 : کتاب النکاح )

 اور در مختار مع رد المحتار میں ہے کہ

 " ( بطل نكاح متعة و موقت ) و ان جهلت المدة أو طالت فى الأصح "

 رد المحتار میں ہے کہ
" كان يتزوجها إلى مائتى سنة " اھ ( در مختار مع رد المحتار ج 4 ص 143 : کتاب النکاح )

اور بہار شریعت میں ہے کہ

" متعہ حرام ہے ، یوہیں اگر کسی خاص وقت تک کے لیے نکاح کیا تو یہ نکاح بھی نہ ہوا اگرچہ دو سو ( ۲۰۰ ) برس کے لئے کرے " اھ ( بہار شریعت ج 2 ص 35 : محرمات کا بیان ) 
مذکورہ حوالہ  جات سے معلوم ہوا کہ زید کا وقت متعینہ کے لئے نکاح کرنا جائز نہیں ہے اگرچہ لڑکی راضی ہو کیونکہ اس میں بہت ساری خرابیاں ہیں فافہم ۔ 

واللہ اعلم باالصواب
کتبہ
کریم اللہ رضوی
خادم التدریس دار مخدومیہ اوشیورہ برج جوگیشوری ممبئی 
موبائل نمبر 7666456313






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney