آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

تیجہ، دسواں، بیسواں کا کھانا اغنیاء کیلئے کیسا ہے؟

سوال نمبر 646

السلام عليكم و رحمۃاللہ و برکاتہ
سوال کیا مسجد کا امام میت کا تیجہ دسواں بیسواں چالیسواں کا کھانا کھا سکتا ہے یا نہیں؟
 قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں عین و نوازش ہوگی
المستفتی  لعل محمد عزیزی  پتہ بھاگلپور بہار




وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ و برکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب 
تیجہ دسواں چالیسواں وغیرہ کا کھانا اغنیاء ہوں یا فقیر امام ہوں یا مقتدی سب کھا سکتے ہیں کہ یہ صدقہ نافلہ ہے واجبہ نہیں مگر اغنیا کو نہ کھانا بہتر ہے یوں ہی امام غنی ہو تو امام کو نہ کھانا بہتر ہے مگر ناجائز و حرام نہیں ہے ہاں جو بطور دعوت کی جائے اس کا کھانا ممنوع و بدعت ہے کہ دعوت خوشی کے موقع پر ہے نہ کہ غم کے موقع پر سرکار اعلٰی حضرت رضی اللہ عنہ تحریر فرماتے ہیں "جوموت میں بطور دعوت کیا جائے وہ ممنوع و بدعت ہے۔ اور عام مسلمین کی فاتحہ چہلم، برسی، ششماہی کا کھانا بھی اغنیاء کو مناسب نہیں" (فتاوی رضویہ جلد ٩/ص ٦١٢/مترجم) 

بہر حال  میت کا کھانا امیر و غریب سب کے لئے جائز ہے کیونکہ یہ صدقۂ نافلہ ہے واجبہ نہیں ،، مگر اس کھانے کی دعوت ناجائز ہے 
شامی جلد اول صفحہ۶۲۹ میں ہے
یکرہ اتحاذ الضیافة من الطعام من اھل البیت لا نہ شرع فی السرور لا فی الشرور وھی بدعة ۔۔اھ۔اور فتاوٰی عالمگیری میں ہےجلد اول صفحہ ۱۶ میں ہے،،
لا یباح اتحاذ الضیافة عند ثلاثتة ایام کذافی التتار خانیة ۔۔اھ۔۔
اور فقیہ اعظم ہند حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں ،، میت کے گھر والے تیجہ وغیرہ کے دن دعوت کرے تو ناجائز و بدعت قبیحہ ہے ،،کہ دعوت تو خوشی کے وقت مشروع ہے نہ کہ غم کے وقت۔۔۔اھ۔۔ (بہار شریعت جلد چہارم صفحہ۱۶۹ )
اس سے واضح ہوگیا کہ بہار شریعت کے حوالے سے گاؤں کے عالم کا یہ کہنا صحیح نہیں کہ امیر بھائی پٹی دار اور دوست و احباب کو کھانا جائز نہیں ،،اس لئے کہ بہار شریعت میں تیجہ وغیرہ کی دعوت کو ناجائز لکھا ہے کھانے کو ناجائز نہیں لکھا ،، اور اعلٰی حضرت علیہ الرحمہ والرضوان نے فتاوٰی رضویہ شریف جلد چہارم صفحہ۲۱۴ جو تحریر فرمایا ہے کہ وہ طعام کہ عوام ایام موت میں بطور دعوت کرتے ہیں یہ ناجائز و ممنوع ہے 
لان الدعوة  انما الشرعت فی السرور لا فی الشرور کما فی فتح القدیر وغیرہ من کتب الصدور ھ۱
اغنیاء کو اس کا کھانا جائز نہیں۔۔ھ
تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اغنیاء کو بطور دعوت کھانا جائز نہیں اس لئے کہ اس جملہ کا تعلق ما قبل کی اسی عبارت سے ہے جس میں بطور دعوت کھانے کو ناجائز فرمایا گیا ہے۔ اور جب فقہ کی معتبر کتابوں سے یہ ثابت ہوگیا طعام میت کے لئے دعوت ناجائز وممنوع ہے تو اگر بلا دعوت اغنیاء کو وقت پر بلا کر کھلا دے یا ان کے گھر کھانا بھجوا دے تو امیر کے لئے بھی جائز ہے جیسے کہ عام طور پر لوگ محرم کے مہینہ میں کھیچڑا پکا کر بغیر دعوت کے سب کو کھلاتے ہیں ،(فتاوٰی فقیہ ملت جلد اول صفحہ ۲۸۵)

کتبہ
الفقیر تاج محمد حنفی قادری واحدی ارشدی اترولوی
خلیفہ حضور ابو البرکات ارشد سبحانی مدظلہ العالی

١٠/جمادی الاولی ١٤٤١ھ
٦/جنوری ٢٠٢٠ء پیر



ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے

  1. جزاک اللہ خیرا کثیرا حضور مفتی صاحب قبلہ..
    یہ مسائل نے میرے ذہن کے کئ سوال کو حل کردیا ... ماشاءاللہ.. اللہ تعالی زور قلم اور عطا کرے اور آپ کے علم وعمل اور رزق میں خوب برکتیں عطا فرمائے. آمین بجاہ النبی الکریم صلی اللہ علیہ وسلم

    جواب دیںحذف کریں

Created By SRRazmi Powered By SRMoney