آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

پوسٹ مارٹم کرنا کیسا ہے؟

سوال نمبر 647
السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ پوسٹ مارٹم کرنا کیسا ہے 
سائل :-- سراج احمد گونڈوی




وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ وبرکاتہ
 الجواب بعونہ تعالٰی پوسٹ مارٹم عموماً دو وجوہات کی وجہ سے کیا جاتا ہے،،،  پہلی صورت ضرورت تعلیم ہو کہ عموماً لاوارث میت کو میڈیکل کالج لے جاکر اس کا پوسٹ مارٹم کیا جاتا ہے طلبا کو سرجری کی مشق کرائی جاتی ہے طبی نوعیت کے تجربات کئے جاتے ہیں ایسی صورت میں ہمارے علماء پوسٹ مارٹم کو نا جائز و حرام فرماتے ہیں کہ اس میں اموات مسلمین کی بے حرمتی ہے  جسکی شریعت مطہرہ میں سختی سے ممانعت ہے،،،  ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے روایت ہے کہ

 کسر عظم المیت ککسرہ حیا

 یعنی مردے کے ہڈی کو توڑنا ایسا ہی ہے جیسے زندہ کی ہڈی کو توڑنا،،،  ابو داؤد شریف کتاب الجنائز جلد سوم صفحہ ۲۷۸ حدیث نمبر ۳۲۰۷،،،

 اور ردالمحتار جلد اول صفحہ ۲۲۹ میں ہے کہ مردے کو اس چیز سے ایذا ہوتی ہے جس سے زندہ کو ایذا ہوتی ہے،، دوسری صورت یہ ہے کہ بعض اوقات کسی ایسے مقدمہ کی تحقیق پوسٹ مارٹم پر منحصر ہوتی ہے جس میں کسی بے گناہ مسلمان کو سزائے موت سے بچانا مقصود ہو کہ اگر پوسٹ مارٹم نہیں کیا جائے گا تو بے گناہ مسلمان مارا جائے گا تو اس صورت میں فقہاء کرام نے پوسٹ مارٹم کی اجازت دی ہے جیسے مردہ عورت کے پیٹ میں بچہ زندہ ہو تو عورت کا پیٹ چاک کیا جائے گا جیسا کہ فتاوی ھندیہ جلد اول صفحہ ۱۷۳  میں ہے

 امرتہ ماتت والولد یضطرب فی بطنھا قال محمد رحمہ اللہ تعالی یشق بطنھا ویخرج الولد لا یسع الا ذالک

 یعنی اگر کوئی عورت مرگئی اور بچہ اس کے پیٹ میں حرکت کرتا ہو تو امام محمد رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس کا پیٹ چاک کرکے بچہ نکالیں گے کیونکہ اس کے علاوہ کچھ نہیں ہو سکتا،،، بحوالہ  احکام میت صفحہ ۵۶

 لھذا پہلی صورت میں ناجائز ہے اور دوسری صورت میں بوجہ شرعی مجبوری جائز ہے   اور قانوناً اگر ایسا ہو تو میت کے وارثین پر لازم ہے کہ کسی طرح روپیہ پیسہ خرچ کرکے پوسٹ مارٹم سے میت کو بچائیں،،،

 واللہ تعالٰی ورسولہ اعلم بالصواب 
کتبہ
 خاک پائے وارث انبیاء حقیر عجمی محمد علی قادری واحدی 
۱۱ جمادی الاولی ۱۴۴۱ ھجری



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney