سوال نمبر 669
السلام علیکم کیا فرماتے ہیں علماء کرام مسئلہ ذیل میں
سوال (۱) قبر پر مٹی ڈالنے کا مستحب طریقہ کیا ہے
قبر پر مٹی بیٹھ کر ڈالنا چاہئے چاہئے یا کھڑے ہوکر ڈالنا چاہئے جواب بحوالہ عنایت فرمایں
سوال( ۲)نماز پنجگانہ میں صف اول اور جنازہ کی نماز میں آخری صف میں زیادہ ثواب ہونے میں حکمت کیا ہے بحوالہ جواب عنایت فرمائیں
المستفتی شاہ محمد یوپی
وعلیکم السلام ور حمة الله وبركاته
جواب( ۱)قبر پر مٹی ڈالنے کا مستحب طریقہ یہ ہے کہ سرہانے کی طرف سے دونوں ہاتھوں سے تین بار مٹی ڈالیں ۔ پہلی بار کہیں : مِنْہَا خَلَقْنٰکُمْ ، دوسری بار: وَ فِیۡہَا نُعِیۡدُکُمْ ، تیسری بار: وَ مِنْہَا نُخْرِجُکُمْ تَارَۃً اُخْرٰی کہیں ۔ اب باقی مٹی پھاوڑے وغیرہ سے ڈال دیں
بہار شریعت ح ۴ ص ۸۴۸ موبائل ایپ
{مکتبہ دعوت اسلامی}
قبر پر مٹی جھک کر ڈالنا افضل ہے یا بیٹھ کر اس کے بارے میں کچھ پڑھا نہیں ہے البتہ دونوں ہاتھو. سے تین تین بار مٹی ڈالنا سنت ہے
ردالمحتار کتاب الصلوة باب الجنازہ
قبر پر مٹی ڈالتے وقت بیٹھنے کی جگہ ہو یہ ضروری نہیں کیوں کہ اس وقت بھیڑ بھی ہوتی ہے بہر حال جس طرح سہولت ہو مٹی ڈال سکتے ہیں
فتاوی رضویہ جدید جلد نہم میں ہے قبروں پر پاؤں رکھنے اور بیٹھنے کی اجازت نہیں
جواب (۲) نماز پنجگانہ میں اول صف کو فضیلت حاصل ہے؛ اس کی وجہ یہ ھیکہ حضور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالی اور اس کے فرشتے سب سے پہلے صف میں رحمت بھیجتے ہیں؛ پھر دوسری صف پر٬ پھر تیسری صف پر؛ اور نماز جنازہ میں اس کے برعکس آخری صف کو فضیلت حاصل ہے اس کی تین وجہیں ہیں٬٬
(۱) پہلی وجہ یہ ھیکہ اس میں تعداد صفوف مطلوب ہے؛ تو اگر صف اول کو فضیلت دی جاتی تو لوگوں کے کم ہونے کی صورت میں سب ایک ہی صف میں رہتے دوسری تیسری صف نہ لگاتے لھذا صف اول کو فضیلت نہ دے کر آخری صف کو فضیلت دی گئی٬٬
(۲) دوسری وجہ یہ ھیکہ آخری صف والے تواضع و انکساری کے ساتھ میت کے حق میں شفاعت و مغفرت کی دعا کرتے ہیں؛ اور انکی شفاعت و مغفرت قبولیت کے زیادہ مناسب ہوتی ہے؛؛
(۳) تیسری وجہ یہ ھیکہ میت کی نماز پڑھنا بظاہر عبادت اصنام سے مشابہ ہے لیکن اس کو حق ادائیگی مسلم کے لئے حسن قرار دیا گیا، اور وہ صرف نماز جنازہ سے حاصل ہوجاتا ہے لھذا جس قدر میت سے دور رہے گا شبہ بعادۃ الاصنام سے دور رہے گا اس لئے بھی آخری صف کو فضیلت حاصل ہوتی ہے؛
و ھکذا نورالانوار ص ۵۱ اور نامی حاشیہ حسامی ص ۵۱ پر مرقوم ہے٬
ردالمحتار میں ہے
قوله خیر صفوف الرجال اولھا) لانه روی فی الاخبار ان اللہ تعالی اذا انزل الرحمۃ علی الجماعۃ ینزلھا اولا علی الامام ثم تجاوز عنه الی من بجذائه فی صف الاول ؛ ثم الی المیامن ثم الی المیاسر فی الصف الی الثانی اھ
{ردالمحتار ج 1 ص 569}
اور اسی میں ہے٬
وقوله فی غیر جنازۃ) اما فیھا فاخرھا اظہار اللتواضع لانھم شفعاء فھو حری بقول شفاعتھم ولان المطلوب فیھا تعدد الصفوف فلو فضل الاول امتنعوا عن التاخر عند قلتھم رحمتی٬
{ردالمحتار ج 1 ص 570}
{فتاوی مرکز تربیت افتاء
جلد اول ص 215}
واللہ اعلم بالصوب
کتبـــــــــــــــــــــــــہ
محــــمد معصــوم رضا نوری
منگلور کرناٹک انڈیا
۲۴ جمادی الاول ١٤٤١ھ
بروز پیر
20/1/2020
+918052167976
1 تبصرے
ماشاءاللہ 🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷
جواب دیںحذف کریں