آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

جماعت ثانیہ کا حکم

سوال نمبر 681

السلام علیکم رحمۃ اللہ و برکاتہ
سوال کیا مسجد میں ایک نماز کی دومرتبہ امامت (جماعت) ہوسکتی ہے؟
المستفتی عرفان رضا




وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ و برکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب مسجد میں جماعت ثانیہ کے متعلق کئی اقوال ہیں اگر جماعت اول مسنون طریقہ پر ہوئی تو اذان واقامت کے ساتھ جماعت کرنا مکروہ ہے ہاں  بغیر اذان کے جماعت ثانی جائز ہے جبکہ مصلی سے ہٹ کر ہو اور اگر امام محلہ کے سوا کسی نے جماعت کی تو امام محلہ اذان واقامت کے ساتھ جماعت کرسکتا ہے اور اگر امام محلہ نے بغیر اذان واقامت کے جماعت کی تو جماعت ثانیہ اذان اقامت کے ساتھ جائز ہے جیسا کہ علامہ صدرالشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں "مسجد محلہ میں جس کے ليے امام مقرر ہو، امام محلہ نے اذان و اقامت کے ساتھ بطریق مسنون جماعت پڑھ لی ہو تو اذان و اقامت کے ساتھ ہيات اولی پر دوبارہ جماعت قائم کرنا مکروہ ہے اور اگر بے اذان جماعت ثانیہ ہوئی، تو حرج نہیں جب کہ محراب سے ہٹ کر ہو اور اگر پہلی جماعت بغیر اذان ہوئی یا آہستہ اذان ہوئی یا غیروں نے جماعت قائم کی تو پھر جماعت قائم کی جائے اور یہ جماعت جماعت ثانیہ نہ ہوگی۔ ہيات بدلنے کے ليے امام کا محراب سے دہنے یا بائیں ہٹ کر کھڑا ہونا کافی ہے" (بہار شریعت حصہ سوم جماعت کا بیان)


اور فتاوی عالمگیری میں ہے" مسجد میں جب امام مقررہواور پابندی سے جماعت ہوتی ہواور وہاں کے رہنے والے باجماعت نماز پڑھتے ہوں تو ایسی مسجد میں اذان ثانی کے ساتھ جماعت ثانیہ جائز نہیں ہے البتہ جب وہ بغیر اذان کے جماعت کے ساتھ نماز ادا کریں تو بالاتفاق دوسری جماعت جائز ہے جیسے شارع عام کی مسجد میں جائز ہے۔


سرکار اعلی حضرت رضی اللہ عنہ تحریر فرماتے ہیں "یہ مسئلہ مختلف فیہ ہے ظاہر الروایہ سے حکم کراہت نقل کیاگیااور علامہ محقق اجل مولی خسرو نے درر و غرر اور مدقق اکمل علامہ محمد بن علی دمشقی حصکفی نے خزائن الاسرار میں فرمایا کہ اس کراہت کامحل صرف اس صورت میں ہے جب یہ لوگ باذان جدید جماعت ثانیہ کریں ورنہ بالاجماع مکروہ نہیں، اور اسی طرف درمختار میں اشارہ فرمایا اور ایسے ہی منبع وغیرہ میں تصریح کی، اور قول محقق منقح یہ ہے کہ اگریہ لوگ اذان جدید کے ساتھ اعادہ جماعت کریں تومکروہ تحریمی، ورنہ اگرمحراب نہ بدلیں تومکروہ تنزیہی ورنہ اصلا کسی طرح کی کراہت نہیں، یہی صحیح ہے اور یہی ماخوذ للفتوی، درمختار میں ہے یکرہ تکرار الجماعۃ باذان واقامۃ فی مسجد محلۃ لافی مسجد طریق او مسجد لاامام لہ ولامؤذن۔محلہ کی مسجد میں اذان وتکبیر کے ساتھ جماعت کاتکرار مکروہ ہے البتہ راستہ کی مسجد اور ایسی مسجد میں مکروہ نہیں جہاں امام اور مؤذن نہ ہو. درمختارباب الامامۃ مطبوعہ مجتبائی دہلی ۱ /۸۲) (فتاوی رضویہ جلد ٧ ص ٥٥/٥٦/مترجم)


نوٹ مزید معلومات کے لئے سرکار اعلی حضرت رضی اللہ عنہ کا رسالہ اَلْقَـطُـوْفُ الــدَّانِیـَۃ لِمَنْ اَحْسَــنَ الْجَمَـاعَۃَ الثَّانِیـَۃ جماعت ثانیہ کو مستحسن قراردینے والے کے لئے جھکے ہوئے خوشے کا مطالعہ کریں فتاوی رضویہ جلد ٧میں یہ رسالہ موجود ہے. 

واللہ اعلم بالصواب

کتبہ
محمد غزالی واسطی مصباحی



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney