آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

قرات میں علیہم چھوٹ جائے تو نماز کا کیا حکم ہے؟

سوال نمبر 680

 السلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ
كيا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں اگر امام نماز پڑھا رہا ہے
اس نے(انعمت عليهم غير المغضوب عليهم ولا الضالين)
پڑھنے کے بجائے
 (انعمت غيرالمغضوب عليهم) پڑھا پڑھا 
تو کیا نماز ہوجائیگی مدلل جواب عنا یت فرمائیں
سائل :مولانا نعمت اللہ صاحب




بسم الله الرحمن الرحیم
اللھم ہدایۃ الحق والصواب۔ 
صورت مذکورہ مین چونکہ سورۃ فاتحہ کا یہ لفظ "علہیم" متروک ہوا جس کہ وجہ سے نماز واجب الاعادہ ہوگی کیونکہ سورۂ فاتحہ کا ایک ایک لفظ نماز میں پڑھنا واجب ہے در مختار میں ہے "ﻓﻜﻞ ﺁﻳﺔ ﻭاﺟﺒﺔ" (در مختار کتاب الصلاۃ) 
رہا یہ مسئلہ کہ اس صورت میں فساد معنی ہے یا نہیں تو معلوم ہونا چاہیے کہ کسی آیت کے ترک کرنے یا کسی آیت کو اضافہ کرنے یا بے موقع وصل و فصل کرنے سے نماز میں فساد اس وقت ہوگا جب معنی بگڑ جائے۔ اور اس صورت میں تو صرف لفظ "علیھم" چھوٹا ہے جو انعمت کا حرف کے واسطے سے مفعول بہ ہے اور صلہ کی ضمیر جب مفعول بہ کی ہو تو حذف کرنا جائز ہے "ھدایۃ النحو"
رد المحتار " ﻭﺇﻥ ﺗﺮﻙ ﻛﻠﻤﺔ - ﻣﻦ ﺁﻳﺔ - ﻓﺈﻥ ﻟﻢ ﺗﻐﻴﺮ اﻟﻤﻌﻨﻰ ﻣﺜﻞ - ﻭﺟﺰاء ﺳﻴﺌﺔ - ﻣﺜﻠﻬﺎ - ﺑﺘﺮﻙ ﺳﻴﺌﺔ اﻟﺜﺎﻧﻴﺔ ﻻ ﺗﻔﺴﺪ ﻭﺇﻥ ﻏﻴﺮﺕ، ﻣﺜﻞ - ﻓﻤﺎ ﻟﻬﻢ ﻳﺆﻣﻨﻮﻥ - ﺑﺘﺮﻙ ﻻ، ﻓﺈﻧﻪ ﻳﻔﺴﺪ" (شامی۔ کتاب الصلاۃ باب ما یفسد الصلاۃ، مطلب فی زلۃ القاری).
واللہ تعالیٰ اعلم

کتبہ
محمد عرفان نظامی مدنی
مدرس جامعۃ المدینۃ شاہجہان پور یوپی۔



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney