آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

ذبح کرتے وقت تسمیہ بھول گیا تو کیا حکم ہے؟

سوال نمبر 706

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
مفتیان کرام کی بارگاہ میں سوال ہے کہ ذبیحہ ذبح کرتے وقت نیت تو تکبیر کی تھی مگر کسی سبب نہ پڑھ سکا تو اس کا کیا حکم ہے... حوالہ کے ساتھ واضح کریں

 المستفتی: معین الدین نقشبندی رون شریف ضلع ناگور شریف راجستھان انڈیا




وعلیکم السلام ور حمة الله وبركاته 
الجواب بعون المک الوہاب

 صورت مستفسرہ میں یہ کہ  اگر وہ سبب جس کے باعث تسمیہ نہ پڑھ سکا عمد و قصد کے بعد بھی ازالہ کے قابل تھا مطلب اختیاری تھا تو جانور حلال نہ ہوگا،
اور اگر وہ سبب اضطراری تھا جانور حلال ہوگا، جیسے کہ نسیان سے تسمیہ نہ پڑھنے پر حلال ہے کہ نسیان بھی اختیاری نہیں اضطراری ہے،
یعنی  اگر کسی نے وقت ذبح قصداً بسمﷲ  ترک کیا تو جانور حلال نہیں اور اگر بھول کر ایسا کیا تو جانور حلال ہے 
 جیسا کہ کتب فقہ میں ہے 
 " ولا تحل ذبيحة تارك التسمية عمدا وان تركها ناسيا تحل و المسلم و الكتابى فى ترك التسمية سواء كذا فى الكافی"

 عالمگیری بحر الرائق وغیرہ 

اور بہار شریعت میں ہدایہ جلد ۲ صفحہ ۳۴۷" کتاب الذباٸح کے حوالے سے حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں   کہ ذبح کرنے میں  قصداً بسم اﷲ نہ کہی جانور حرام ہے اور اگر بھول کر ایسا ہوا جیسا کہ بعض مرتبہ شکار کے ذبح میں  جلدی ہوتی ہے اور جلدی میں  بسم اﷲ کہنا بھول جاتا ہے اس صورت میں  جانور حلال ہے 

 {بہار شریعت حصہ ۱۵  صفحہ ۳۱۸ ذبح کا بیان }

والله تعالیٰ اعلم

       کتبـــہ
محــــمد معصــوم رضا نوری
منگلور کرناٹک انڈیا
۲۱ جمادی الآخر ١٤٤١ھ
       +918052167976



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney