• Home
  • نماز
    • طہارت
  • حج
  • زکوۃ
  • رمضان روزہ
  • کتابیں
مسائل شرعیہ
  • Home
  • نماز
    • طہارت
  • حج
  • زکوۃ
  • رمضان روزہ
  • کتابیں

24 مُحَرَّم بروز اتوار 1447ھ

آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

ہومخمس کیا ہے اور اس کا استعمال کون کر سکتے ہیں؟

خمس کیا ہے اور اس کا استعمال کون کر سکتے ہیں؟

SRRazmi فروری 20, 2020
سوال نمبر 707

السلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
خمس، کیا ہے اور خمس  سے سید زادے کھا، پی سکتے ہیں کی نہیں؟
سائل عامر حسین





وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ وبرکاتہ
 الجواب بعونہ تعالٰی 

 خمس کے معنی ہیں پانچواں حصہ،  خمس مال غنیمت اور رکاز (کان،،،  میں ہے کما فی الحدیث،،، کان سے لوہا سیسہ تانبا پیتل سونا چاندی نکلے اس میں خمس ہے، یعنی پانچواں حصہ لیا جائے گا اور باقی پانے والے کا ہے، بہار شریعت حصہ پنجم صفحہ ۹۱۲ اور مال غنیمت کے پانچویں حصہ  کو خمس کہتے ہیں  اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے

وَاعْلَمُوْٓا اَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِّنْ شَيْئٍ فَاَنَّ ِﷲِ خُمُسَهُ وَلِلرَّسُوْلِ وَلِذِی الْقُرْبٰی وَالْيَتٰمٰی وَالْمَسٰکِيْنِ وَابْنِ السَّبِيْلِ

 پارہ ۸ سورہ انفال آیت نمبر ۴۱ ترجمہ:--  اور جان لو کہ جو کچھ غنیمت لو تو اس کا پانچواں حصہ خاص اللہ اور رسول اور قرابت والوں اور یتیموں اور محتاجوں اور مسافروں کا ہے،، کنزالایمان
مذکورہ بالا آیت مبارکہ میں مال غنیمت کے پانچویں حصہ کو خمس کا نام دیا گیا ہے۔ آئیے پہلے دیکھتے ہیں کہ مال غنیمت کس کو کہتے ہیں؟ آیت مزکورہ کی تفسیر میں حضور صدرالافاضل علامہ مفتی سید محمد نعیم الدین مرادآبادی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں  کہ غنیمت وہ مال ہے جو مسلمانوں کو کفار سے جنگ میں بطریق قہر و غلبہ حاصل ہو( خزائن العرفان)
لہٰذا مسلمانوں کا دورانِ جنگ دشمن پر غلبہ پاکر حاصل کیا جانے والا مال، مالِ غنیمت کہلاتا ہے اور اس مال غنیمت کے پانچویں حصے کو خمس کا نام دیا جاتا ہے
 مزید فرماتے ہیں کہ یہ پانچ حصوں میں تقسیم کیا جائے گا اس میں چار حصے غازیوں کے ہیں،   اور غنیمت کا پانچواں حصہ پھر پانچ حصوں پر تقسیم ہوگا ان میں سے ایک حصہ جو کل مال کا پچیسواں حصہ ہوا وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ہے اور ایک حصہ آپ کے اہل قرابت کے لئے اور تین حصے یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں کے لئے (خزائن العرفان فی تفسیر القرآن صفحہ ۳۴۴ )
اور خمس  سادات کرام کے لئے جائز ہے جیساکہ فقیہ اعظم ھند حضور صدرالشریعیہ علامہ مفتی محمد امجد علی علیہ الرحمتہ والرضوان فرماتے ہیں  کہ خمس سادات کو دے سکتے ہیں مگر خمس غنیمت میں ہوتا ہے یا رکاز وغیرہ میں،،، فتاوی امجدیہ جلد اول کتاب الزکاتہ صفحہ ۳۷۲

 لھذا مزکورہ بالا کتب کی روشنی میں یہ بات واضح ہوگئی کہ خمس کسے کہتے ہیں اور سادات کرام کے لئے خمس جائز وحلال ہے ،،،


واللہ تعالی ورسولہ اعلم بالصواب
کــتبہ
حقیر عجمی محمد علی قادری واحدی ۲۳ جمادی الآخر ۱۴۴۱ ھجری



Join our WhatsApp Channel


اگلا مسئلہ
پچھلا مسئلہ

ملتے جلتے مراسلے

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

ضروری معلومات

  • زکوۃ کلکولیٹر
  • فطرہ کیلکولیٹر
  • منتظمین مسائل شرعیہ

پیروکاران

ماہنامہ مسائل شرعیہ

ایک علمی و تحقیقی ماہنامہ، جو شرعی مسائل کو قرآن و سنت کی روشنی میں پیش کرتا ہے۔ مکمل مطالعے کے لیے یہاں کلک کریں۔

📖 ماہنامہ
فالو کریں
📢 ہماری تازہ اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ چینل کو فالو کریں!
گروپ جوائن کریں

صفحہ دیکھے جانے کی کل تعداد

5344460

مشہور اشاعتیں

سید کا مرتبہ بڑا ہے یا عالم کا؟ ‏

امام حسین رضی اللہ تعالٰی عنہ کا تیجہ کرنا کیسا ہے؟

محرم کا کھچڑا (حلیم) بنانا کیسا ہے؟

مردے کو فریجر کے اندر رکھنا کیسا؟

پرانی قبر پر دوبارہ مٹی ڈالنا کیسا؟

Created By SR Razmi | Powered By SR Money Since 24/03/2019
Created By SRRazmi Powered By SRMoney

    ایک ضروری اعلان