سوال نمبر 734
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
حضرت سوال یہ ہے کہ تشہد میں کلمہ کی انگلی اٹھانے کے بعد ساری انگلی بچھانا ضروری ہے یا نہیں جواب عنایت فرمائیں محمد انتخاب چشتی
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب جس طرح بوقت تشہد انگلیوں کاحلقہ بنانا سنت ہے اسی طرح بعد تشہد انگلیوں کو بچھانا سنت ہے جیساکہ بہار شریعت میں علامہ مفتی الحاج امجد علی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں
شہادت پر کلمہ کی انگلی سے اشارہ کرنا اور وہ اس طرح کی چھگلیااور اسکے پاس والی کو بند کر لے بیچ والی اور انگوٹھے کاحلقہ باندھے لا پر کلمہ کی انگلی اٹھائے الا پر رکھ دے سب انگلیاں بچھا دے ابوداؤد نسائی بہارشریعت ح سوم ص 530)
شہادت پر کلمہ کی انگلی سے اشارہ کرنا اور وہ اس طرح کی چھگلیااور اسکے پاس والی کو بند کر لے بیچ والی اور انگوٹھے کاحلقہ باندھے لا پر کلمہ کی انگلی اٹھائے الا پر رکھ دے سب انگلیاں بچھا دے ابوداؤد نسائی بہارشریعت ح سوم ص 530)
اور اسی طرح علامہ طحطاوی حاشیہ طحطاوی علی مراقی الفلاح میں فرماتے ہیں
العقدوقت التشهدفقط فلايعقد قبل ولابعدو عليه الفتوي
العقدوقت التشهدفقط فلايعقد قبل ولابعدو عليه الفتوي
یعنی انگلیوں کا حلقہ بوقت تشہد بنائے نہ اس سے پہلے نہ اسکے بعد بنائے رکھے اور اسی پر فتویٰ ہے
(حاشیہ طحطاوی علی مراقی الفلاح کتاب الصلاة ص 270)
واللہ اعلم
کتبہ
فقیرابوالثاقب محمد جوادالقادری واحدی انصاری روسوی ثم لکھیم پوری
0 تبصرے