سوال نمبر 735
السلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام کہ کافر سے سود کا کاروبار کر سکتے ہیں کہ نہیں ' اور سود دے بھی سکتے ہیں یا نہیں؟ حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں
سائل عباس اشرفی کچھوچھہ شریف
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
ہندوستان کے کافر حربی ہیں اور حربی و مسلمان کے درمیان سود نہیں جیسا کہ حدیث شریف میں ہے
لاربابين المسلم والحربي
لاربابين المسلم والحربي
اور علامہ صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں
مسلم اور کافر حربی کے مابین دارالحرب میں جو عقد ہوا اس میں سود نہیں،
چونکہ ہندوستان مسلمانوں کے حق میں دارالسلام ہے مگر کفار کے حق میں دار الحرب ہے لہٰذا یہاں کےکفار سے فائدہ اٹھانا جائز ہے بشرطیکہ مکروفریب دھوکادہی نہ ہو
ماخوذ بہار شریعت جلد دوم حصہ یازدہم775
سود کا بیان
حضرت علامہ ملا احمد جیون رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں
ان هم الاحربى وما يعقلهاالاالعالمون.
تفسیر احمدیہ۔صفحہ نمبر300
واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب
کتبـــــہ
محمد الطاف حسین قادری
خادم التدریس دارالعلوم غوث الوری ڈانگا لکھیم پورکھیری یوپی الھند
خادم التدریس دارالعلوم غوث الوری ڈانگا لکھیم پورکھیری یوپی الھند
رابطہ 9454675382
0 تبصرے