آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

سنت مؤکدہ و غیر مؤکدہ اور نوافل کو بیٹھ کر پڑھنا کیسا؟

سوال نمبر 736

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسٸلہ ذیل میں کہ
 تراویح اور سنت مؤکدہ کو بلا عذر بیٹھ کر پڑھنا کیسا؟
 اور نفل اور سنت غیرمؤکدہ کو بلا عذر بیٹھ کر پڑھنا کیسا؟
مع حوالہ جواب عنایت فرماکر عند اللہ ماجور ہوں۔ 
المستفتی۔ محمدایوب رضاکلکتوی




وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک الوھاب تراویح اور سنت مؤکدہ اور سنت غیر مؤکدہ اور نفل وغیره سب بیٹھ کر پڑھ سکتے ہیں ۔ صرف فرض اور وتر اور عیدین اور فجر کی سنت میں بلا عذر شرعی بیٹھ کر پڑھنے سے نماز نہیں ہوگی ۔ 
جیسا کہ حضور صدرالشریعیہ بدرالطریقہ علامہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں ،، فرض و وتر و عیدین و سنت فجر میں قیام فرض ہے کہ بلا عذر صحیح شرعی بیٹھ کر یہ نمازیں پڑھے گا نہ ہوگی ۔
 بحوالہ درمختار ردالمحتار جلداول صفحہ  ٢٩٩
بہارشریعت جلداول حصہ سوم صفحہ ٦٥
اور تاج فقہاء حضرت علامہ مفتی اختر حسین قادری علیمی مدظلہ العالی نے لکھاہے ،، سنت فجر کے علاوہ دیگر سنن و نوافل بیٹھ کر پڑھ سکتے ہیں ۔اگر چہ افضل کھڑے ہوکر پڑھنا ہے ۔

الفقه علی المذاھب الاربعة میں ہے ،،
 اماصلاة السنن والمندوبات ونحوھا فان القیام لایفترض فیھا بل تصح من قعود الا ان الحنیفیة قالواکمایفترض القیام فی الصلوات الخمس کذٰلک فی صلواة رکعتی الفجر علی المصحح ،، 
الفقه علی المذاھب الاربعة جلداول صفحہ ٢٢٧
فتاویٰ علیمیہ جلداول صفحہ ٢٥٢
لہٰذا علاوہ فجر کی سنت کے ہر سنن ونوافل کو بیٹھ کر پڑھ سکتے ہیں ۔
مگر کھڑا ہو کر پڑھے تو زیادہ ثواب ہے ۔ اور افضل بھی ہے ۔
اور تراویح بلا عذر شرعی  بیٹھ کر پڑھنا مکروہ ہے ۔بلکہ بعضوں کے نزدیک تو ہوگی ہی نہیں ۔
بہارشریعت جلداول حصہ چہارم صفحہ ٣٦


وھو سبحانہ تعالٰی اعلم بالصواب
کتـــبہ  

العبد محمد عتیق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ 
دارالعلوم اھلسنت محی الاسلام 
بتھریاکلاں ڈومریا گنج سدھارتھنگر یوپی 
٧  رجب المرجب   ١٤٤١ھ 
٣     مارچ    ٢٠٢٠ء



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney