حرام کمائی سے قربانی کرنا کیسا؟

سوال نمبر 749

السلام علیکم ورحمةﷲ برکاته  
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ آج کل جو قوال مروجہ قوالی گاتے ہیں۔ اس سے ملے ہوئے نذرانے سے قربانی کا جانور خرید سکتے ہیں کہ نہیں  مدلل جواب عنایت فرمائیں  نوازش ہوگی؟ 
المستفتی: محمد صابر عالم





وعلیکم السلام و رحمةﷲ وبرکاته  

الجواب ھو الھادی الی الصواب
قوالی جو عام طور پر رائج ہے وہ مزامیر ہی کے ساتھ ہے اور حرام ہے ۔ صحیح بخاری شریف کی حدیث میں حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے : ” لیکونن فی امتی اقوام یستحلون الحرم والحریر الخمر والمعازف“ 
یعنی ضرور میری امت میں وہ لوگ ہونے والے ہیں جو حلال ٹھہرائیں گے عورتوں کی شرمگاہ یعنی زنا اور ریشمی کپڑوں اور شراب اور باجوں کو۔ اھ
(بحوالہ فتاویٰ رضویہ جلد نہم نصف اول صفحہ ١٩٩)
 اور اعلٰی حضرت قدس سرہ العزیز اسی صفحہ پر مزامیر کے ساتھ قوالی پر تحریر فرماتے ہیں کہ قوالی حرام ہے ۔

(فتاویٰ فقیہ ملت جلد دوم صفحہ ٣٤٠) 

 لہٰذا اس سے حاصل شدہ رقم حرام ہے اور حرام مال سے نیک کام نہیں کیا جاسکتا حدیث میں ہے : ”ولایقبلﷲ الا الطیب “ 
ایسے مال کو فقراء ومساکین پر صرف کردیا جائے نہ بہ نیت تصدق بلکہ اس حیثیت سے کہ جس کا کوئی مالک نہ ہو وہ حق فقراء ہے اب یہ چاہیں تو وہ اپنی طرف سے مسجد یا مدرسہ میں صرف کرسکتے ہیں کہ اب اس کی حرمت جاتی رہی ۔ 

(فتاویٰ امجدیہ جلد چہارم صفحہ ٢٣٧ )
وﷲ تعالیٰ اعلم 

کتبــــــــــــــــه 
محمـد گل رضا القادری 
چتری ضلع سرہا نیپال 
٩ رجب المرجب ١٤٤١؁ھ
+918957649248






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney