آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

چشمہ لگا کر نماز پڑھنا کیسا؟

سوال نمبر 752

السلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام کہ چشمہ لگا کر نماز پڑھنا جائز ہے کیا ؟ جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی.
سائل : محمد عباس اشرفی کچھوچھہ شریف





وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 الجواب : صورت مسؤلہ میں چشمہ لگا کر نماز پڑھنا جائز ہے بشرطیکہ اسکا حلقہ اور فریم سونے چاندی کا نہ ہو اور بوقت سجدہ ناک ہڈی تک دبنے میں رکاوٹ کا سبب نہ بنے مگر بہتر یہ ہے کہ نماز پڑھتے وقت اتار لے - جیساکہ فتاوی مرکز تربیت افتاء میں ہے کہ " دھات کا چشمہ لگا کر نماز پڑھنا جائز ہے بشرطیکہ سونے چاندی کا نہ ہو لیکن بہتر یہ ہے کہ نماز پڑھتے وقت اتار لے جیسا کہ اعلٰی حضرت امام احمد رضا قدس سرہ فتاوی رضویہ جلد سوم صفحہ 427/ میں تحریر فرماتے ہیں کہ " اگر عینک (چشمہ) کا حلقہ یا فریمین چاندی یا سونے کی ہیں تو ایسی عینک ناجائز ہے اور نماز اسکی اور مقتدیوں سب کی سخت مکروہ ہوتی ہے ورنہ تانبے یا اور دھات کی ہوں تو بہتر یہ ہے کہ نماز پڑھنے میں اتار لے ورنہ یہ خلاف اولی اور کراہت سے خالی نہیں " اھ( فتاوی مرکز تربیت افتاء ج:1/ص:224/225/ باب ما یکرہ فی الصلاۃ / فقیہ ملت اکیڈمی اوجھا گنج ضلع بستی) اور حضور فقیہ الملت والدین حضرت مفتی جلال الدین احمد قبلہ امجدی علیہ الرحمۃ والرضوان
( فتاوی فیض الرسول ج:1/ص:375/ مکروھات الصلاۃ / شبیر برادرز اردو بازار لاہور)
 میں ارشاد فرماتے ہیں کہ " اگر چشمہ (عینک) سجدہ کرنے میں ہڈی تک ناک کے دبنے میں رکاوٹ نہیں پیدا کرتا ہے تو نماز بلا کراہت ہوجائے گی اور اگر رکاوٹ پیدا کرتا ہے تو نماز مکروہ تحریمی ہوگی یعنی دوبارہ پڑھنا واجب ہوگی حضرت صدر الشریعہ علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ " ناک ہڈی تک نہ دبی تو نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوئی - (بہار شریعت حصہ سوم صفحہ 71)
 واللہ تعالیٰ اعلم
           کتبہ
اسرار احمد نوری بریلوی خادم التدریس والافتاء مدرسہ عربیہ اہل سنت فیض العلوم کالا ڈھونگی ضلع نینی تال اتراکھنڈ



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney