آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

دوران وضو سلام کرنا کیسا ہے

سوال نمبر 753

السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
 علمائے کرام کی بارگاہ میں سوال عرض ہے کہ. دوران وضو  سلام کرنا کیسا ہے؟
اور جواب دینا کیسا ہے؟
اور اذان کا جواب دینا کیسا ہے؟
 مدلل جواب دیکر شکریہ کا موقع دیں.
سائل محمد انتخاب عالم  مقام کھمار پوکھر






وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعون المک الوہاب
حدیث شریف میں حضرت مہاجر بن قنفذ رضی اللہ عنہ سے روایت  ہے
عن المُهاجرِ بنِ قنفذٍ أنه أتى النبيَّ ﷺ وهو يبولُ فسلم عليه فلم يردَّ عليه حتى توضأَ ثم اعتذرَ إليه فقال: إني كرهتُ أنْ أذكرَ اللهَ تعالى إلا على طُهرٍ أو قال: على طهارة ٍ ،، ابن دقيق العيد (٧٠٢ هـ)،الإمام ٢/٤٣٢ [فيه]سعيد بن أبي عروبة كان قد اختلط واختلف سماع الناس منہ

ترجمہ مھاجر بن قنفذ سے مروی ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ میں نبی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ آپ استنجاء فرما رہے تھے تو میں نے حضور کو سلام عرض کیا تو سرکار نے جواب نہ دیا، یہاں تک کہ وضو مکمل فرمایا، پھر عذر پیش فرمایا اور فرمایا کہ میں نے بغیر وضو یا طہارت ذکرِ الہی یعنی جوابِ سلام کو پسند نہ فرمایا،

ایک دوسری حدیث میں ہے

عنِ المُهاجرِ بنِ قُنفُذٍ قال أتيتُ النبيَّ ﷺ وهو يتوضأُ فسلَّمتُ عليه فلم يردَّ عليَّ فلما فرغ قال إنه لم يمنعْني أن أَرُدَّ عليك إلا أني كنتُ على غيرِ وُضوءٍ الزيلعي (٧٦٢ هـ)، نصب الراية ١/٥ • معلول
ترجمہ :- حضرت مھاجر بن قنفذ سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں کہ میں نبی علیہ السلام کی کی خدمت میں حاضر ہوا درانحالیکہ آپ وضو فرما رہے تھے، تو میں نے حضور کو سلام عرض کیا، تو سلام کا جواب نہیں عنایت فرمایا، تو جب وضو فارغ ہوئے فرمایا کہ جواب سلام سے مجھے بے وضو ہونے نے روکا تھا،

چونکہ یہ حضور علیہ السلام کا فعل تھا اس کا مطلب صرف اتنا ہے کہ سلام یا سلام کا جواب ذکرِ الٰہی ہے اور ذکرِ الٰہی کا با ؤضو و طہارت ہونا انسب و أفضل ہے، ممنوع و مکروہ ہرگز نہیں، پس دوران وضو سلام کا جواب دینا ہی نہیں بلکہ دوران وضو  سلام کرنا سلام کا جواب دینا اور اذان کا جواب دینا سب درست ہے ہاں بغیر حاجت کے دنیاوی کلام کرنا مکروہ (تنزیہی ) ہے
جیسا کہ فتاوی امجدیہ میں ہے "درمیان وضو میں کلام دنیا مکروہ ہے جب کہ بغیر حاجت ہو"،
درمختار میں ہے :وعدم التکلم بکلام الناس الا لحاجۃ تفوتہ
 اور اذان اور سلام کا جواب کلام دنیا سے نہیں، لہذا دونوں کا جواب دیا جائے {فتاویٰ امجدیہ،جلد اول صفحہ ۷  باب الوضو}
اور اگر  دوران وضو اذان کی آواز آئے تو اتنے وقت کے لیے وضو موقوف کردے اور آذان کاجواب دے بعد آذان وضو کرے، کہ یہ آداب وضو اور اذان سے ہے،

کتبــــــــــــــــــــــــــہ
محمـــد معصـوم رضا نوری عفی عنہ
منگلور کرناٹک انڈیا
۱۲ رجب المرجب ١٤٤١ھ
+918052167976



ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney