آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

مسلمان اور مومن کے درمیان کیا فرق ہے؟

سوال نمبر 758

السلام علیکم و رحمۃ اللہ تـعالٰی وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین  مسلمان اور مومن کے درمیان کیا فرق ہے ان دونوں کے درمیان کون سی نسبت ہے  کون عام ہے اور کون خاص ہے اور اگر پریشانی  محسوس نہ ہو تو ان دونوں الفاظ کے لغوی اور اصطلاحی معنیٰ بھی ارشاد فرما دیں تاکہ  شبہات کے دروازے بند ہو جائیں اس سلسلے میں ساتھیوں کے درمیان گفتگو ہو رہی ہے پر  مقصود حاصل نہیں ہو پا رہا ہے مکمل جواب عنایت فرمائیں  
سائل محمـد عباس اشرفی کچھوچھہ شریف




وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعون الملک الوہاب

الجواب بعون الملک الوہاب
صورت مستفتسرہ میں مسلمان اور مومن میں فرق ھے مگر دونوں میں  عموم خصوص مطلق کی نسبت ہے  ) یعنی ہر مومن مسلم ہے اور ہر مسلمان مومن نہیں ہے  

المؤمن هو من آمن بالله وملائكته وكتبه ورسوله واليوم الاخر وبالقدر شره وخيره 
وان المؤمن يخاطب في القرأن بأيات الاحكام اي الامر والنهي
(اي امابأمريأتمر به او منكرا يتجنبه)
         ترجمہ
مومن کہتے ہیں جو اللہ پر اور اسکے فرشتوں،کتابوں، اسکے سارے رسولوں،قیامت کے دن اور تقدیر کی اچھائی اور برائی پر ایمان لائے 
نیز مومن احکام الہیہ میں امر ونہی کا مخاطب ہوتا ہے مامور اپنائے اور منہیات سے دور رہے
المسلم هو من شهد ان لااله الا الله وان محمدا رسول الله 
وان المسلم يخاطب في القرأن بأيات العظة والعبرة والاسترشاد والهدي وبأيات خلاف ايات الاحكام
اور مسلم کہتے ہیں جو اللہ رب العزت کی الوہیت کو تسلیم کرتے ہوئے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے رسالت کی شہادت دے 
نیز مسلم مخاطب ہوتا ہے آیات  نصیحت وعبرت و حصول رشد و ہدایت کا بخلاف آیات احکام کے کہ وہ احکام کا مخاطب نہیں ہوتا بلکہ احکام کامخاطب مومن ہوتا ہے کمامر...
وكل مؤمن في الاسلام فهو مسلم وليس كل مسلم مؤمن
لہٰذا ان عبارات کی روشنی میں ہر مومن مسلم ہوگا مگر ہر مسلم مومن نہیں٬ 

اسلام کے کئی  لغوی معنیٰ ہیں مثلاً  بچنے ؛ محفوظ رہنے مصالحت اور امن و سلامتی پانے کے ہیں 

ایمان کے لغوی معنیٰ ہیں
 شریعت میں ایمان ان  اسلامی عقائد کا نام ہے جنھیں مان کر انسان عذاب الہی سے امن میں  آجاتا ہے یعنی تمام ان چیزوں کو ماننا جو حضور رب کی طرف سے لائے چونکہ ایمان محض ماننے اور تصدیق کا نام ہے

جیسا کہ حدیث جبریل علیہ السلام سے ثابت ہے
قال یا محمد اخبرنی عن الإسلام؟ قال الاسلام ان تشھد ان لا الٰہ الّا اللہ و انّ محمداً رسول اللہ و تقیم الصلوٰة وتٶتیَ الزکوٰة وتصوم رمضان و تحجّ البیت اِنِ استطعت الیہ سبیلاً، و قال اخبرنی عن الایمان؟ قال ان تٶمن باللہ و ملٰٸکتہ و کتبہ و رسلہ و الیوم الاٰخر و تٶمن بالقدر خیرہ و شرّہ

         {ترجمہ }
 حضرت جبریل علیہ السلام نے فرمایا اے محمد  ﷺ مجھے اسلام کے متعلق بتائیے فرمایا کہ تم گواہی دو کہ الله کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد الله کے رسول (ﷺ) ہیں  نماز قائم کرو زکوة دو رمضان کے روزے رکھو کعبہ کا حج کرو اگر وہاں تک پہونچ سکو-
عرض کیا مجھے ایمان کے متعلق بتائیے فرمایا الله اور اس کے فرشتوں اور اس کے کتابوں اور اس کے رسولوں اور آخری دن ( قیامت ) کو اور اچھی بری تقریر کو مانو"


اورکبھی کبھی علی سبیل الترادف بھی مستعمل ہوتا ہے جیساکہ علامہ احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ فرماتے ھیں 
" کہ اسلام کبھی ایمان کے معنی میں ھوتا ھے اور کبھی دوسرے معنی میں ھوتا ھے اور یہاں دوسرے معنی میں ھے یعنی ظاھر کا نام اسلام ھے ایمان کے معنی میں نہیں ھے ، اور ایمان باطن کا نام ھے ظاہر کا نہیں"

❶ " المسلم من سلم المسلمون من لسانہ و یدہ"

مسلمان وہ ھے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں

❷ " والمٶمن من امنہ الناسُ علی دماٸھم و اموالھم  رواہ الترمزی والنسآٸی

اور مٶمن وہ ھے کہ جس سے انسانوں کے مال اور جانیں محفوظ رہیں

مراة المناجيح شرح مشكوةالمصابيح جلد اول صفحہ  ٢٤ /٢٥ کتاب الایمان

و ھکذا فتاوی رضویہ جدید جلد ۲۹ ص ٢٥٤
{رضا فاؤنڈیشن لاہور}

نوٹ : خیال رہے اب حضورﷺ کو یا محمد کہنا حرام ہے جب الله تعالٰی نے یا محمد کہنے سے منع فرما دیا اور جیسا کہ مسلم شریف میں مذکور ہے کہ لاتقولوا یا محمد بل قولوا یانبی اللہ یارسول اللہ وغیر ذلک......!!!


والله ورسولہ اعلم بالصواب؛ 

 کتبــہ
محمـــد معصـوم رضا نوری عفی عنہ
 منگلور کرناٹک انڈیا
۲۸  رجب المرجب ١٤٤١؁ھ_
+918052167976



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney