آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

کرونا وائرس سے انتقال ہوگیا تو نماز جنازہ کا کیا حکم ہے؟

سوال نمبر 782

السلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ 
کیا کرونا وائرس سے انتقال ہوئے شخص کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی اگر پڑھی جائے گی تو کتنے افراد پڑھیں اور اس کو غسل دینے میں کیا کیا احتیاطیں برتی جائیں

سائل  :- زبیر احمد






الجواب بعون الملک الوھاب 
بیشک جو شخص کرونا وائرس کیا کسی اور حادثے میں انتقال کر جائے اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی جیسا کہ بہار شریعت ج۱ اور عالمگیری و در مختار میں ہے کہ

نماز جنازہ فرض کفایہ ہے یعنی اگر کوئی ایک بھی ادا کر لے تو سب بری الذمہ ہو گئے ورنہ جن جن کو خبر پہنچی وہ نہ پڑھے تو سب گنہ گار ہوں گے اس کے لیئے جماعت شرط نہیں ایک شخص بھی پڑھ لے تو فرض ادا ہو گیا

اگر میت کی حالت اس قدر ہے کہ اسے غسل دینا ممکن نہیں مثلا آگ میں جل گیا ہو تو اسے تیمم کرایا جائے گا اور اگر جسم صحیح و سالم ہے تو اسے غسل دیا جائے گا اب ہر وہ مسلمان مریض جو کرونا کی وجہ سے انتقال کر گیا تو ظاہر ہے کہ اس کا جسم سلامت رہتا ہے تو اسے بھی غسل دینا ضروری ہے مگر احتیاط زیادہ ضروری کہ انسان کے مرجانے کے بعد بھی کچھ دنوں تک یہ وائریسیس زندہ رہتے ہیں اس لیئے سب سے پہلے نہلانے والا ہاتھ میں گلبژ پہن لے اور ماسک لگا لے پھر سینیٹائزر سے پورے جسم کی اچھی طرح سے مالش کرے کم از کم ایک منٹ تک مالش کرتا رہے جس سے ہر بدن پر لگے وائرس مر جائیں گے پھر نیم کی پتی میں نیم گرم پانی سے پورے بدن کو دھو لے بعدہ اسے غسل میت کی طرح غسل دے اور نماز جنازہ کے لیئے صرف دو آدمی جائیں اور وہ دونوں نماز جنازہ پڑھ کر بعدہ دفن کر کے واپس آ جائیں اور اگر جنازہ کے جانے کے لیئے گاڑی وغیرہ کا انتظام نہیں ہے تو چار آدمی کندھا دیتے ہوئے جائیں اور وہی نماز جنازہ پڑھ کر واپس آ جائیں یعنی جس قدر ممکن ہو سکے کم سے کم آدمی اکٹھا ہوں


شبہ  :-  کیا کرونا وائرس یا کوئی اور بھی وائرس انسان کے مرجانے کے بعد بھی زندہ رہتے ہیں  ؟


ازالہ  :-  بیشک انسان کے مرجانے کے بعد بھی کئی کئی دنوں بلکہ کئی کئی ہفتوں تک کچھ جراثیم زندہ رہتے ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ بعد دفن یہ وائرس نکل کر کسی کو لگ سکتے ہیں اس لیئے معاذ اللہ میت کو جلا دیا جائے بلکہ جسم سے جب جان نکل جاتی ہے اور خون کا بہاؤ رک جاتا ہے اور اوکسیجن کا آنا جانا بند ہو جاتا ہے تو بہت سے وائرس کچھ منٹوں میں کچھ گھنٹوں میں اور کچھ دنوں میں مر جاتے ہیں اور اگر بعد دفن کوئی وائرس زندہ بھی رہا تو اسے دوسرے وائرس خود بخود مار دیں گے کیوں کہ بعد دفن کچھ دنوں کے بعد میں انسان کے جسم پر بہت سے خطرناک خطرناک وائریس پیدا ہو جاتے ہیں جو کہ اس کے بدن کو آہستہ آہستہ کھا جاتے ہیں تو یہ وائرس دوسرے وائرس کو خود بخود ختم کر دیں گے تو اس لیئے لازم ہے کہ کرونا کے مریض کو نہ جلایا جائے اور نہ ہی کہیں پھینکا جائے بلکہ اسے دفن کر دیا جائے اس طرح سے کسی مسلمان کے مردہ جسم کو جلانا بھی حرام ہے اور سخت حرام ہے کہ جس طرح زندوں کو تکلیف ہوتی ہے اسی طرح مردوں کو بھی تکلیف ہوتی ہے اور مسلمانوں کو ایذاء دینا جائز نہیں جیسا کہ حضور علیہ السلام نے ارشاد فرمایا من اذی مسلما فقد آذانی یعنی جس نے مسلمان کو تکلیف دی تو گویا اس نے مجھے تکلیف دی.


واللہ تعالیٰ اعلم
      کتبہ 
صہیب رضا رزمی



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney