آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

‎تکبیر تشریق کب سے کب تک پڑھیں؟

سوال نمبر 1670

السلام علیکم ورحمۃ  اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ تکبیر تشریق کس دن سے پڑھنا چاہئے اور کس کو کس کو پڑھنا چاہیے حضور والا نظر کرم فرمائیں اور تفصیل کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں کرم نوازش ہوگی 

محمد انیس رضا قادری نانپارہ بہرائچ شریف یوپی



وعلیکم السلام ورحمۃ  اللہ وبرکاتہ 

بسم الله الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب

تکبیر تشریق نویں ذی الحجہ کی فجر سے تیرہویں ذی الحجہ کی عصر تک  پڑھنے کا حکم ہے جیسا کہ حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: نویں ذی الحجہ کی فجر سے تیرہویں کی عصر تک ہر نماز فرض پنجگانہ کے بعد جو جماعت مستحبہ کے ساتھ ادا کی گئی ایک بار تکبیر بلند آواز سے کہنا واجب ہے اور تین بار افضل اسے تکبیر تشریق کہتے ہیں ، وہ یہ ہے:

(اللہ اَکْبَرْ اللہ اَکْبَرْ لَآ اِلٰـہَ اِلَّا اللہ وَاللہ اَکْبَرْ اللہ اَکْبَرْ وَللہ الْحَمْدُ)

تکبیر تشریق سلام پھیرنے کے بعد فوراً واجب ہے یعنی جب تک کوئی ایسا فعل نہ کیا ہو کہ اس نماز پر بنا نہ کر سکے، اگر مسجد سے باہر ہوگیا یا قصداً وضو توڑ دیا یا کلام کیا اگرچہ سہواً تو تکبیر ساقط ہوگئی اور بلا قصد وضو ٹوٹ گیا تو کہہ لے۔ مگر تکبیر تشریق سب پر واجب نہیں ہے نہ دیہاتیوں پر بلکہ جو شہر میں مقیم ہو یا جس نے اس کی اقتدا کی اگرچہ عورت یا مسافر یا گاؤں کا رہنے والا اور اگر اس کی اقتدا نہ کریں  تو ان پر واجب نہیں ۔یوں ہی نفل پڑھنے والے نے فرض والے کی اقتدا کی تو امام کی پیروی میں اس مقتدی پر بھی واجب ہے اگرچہ امام کے ساتھ اس نے فرض نہ پڑھے اور مقیم نے مسافر کی اقتدا کی تو مقیم پر واجب ہے اگرچہ امام پر واجب نہیں ۔غلام پر تکبیر تشریق واجب ہے اور عورتوں پر واجب نہیں اگرچہ جماعت سے نماز پڑھیں، ہاں اگر مرد کے پیچھے عورت نے پڑھی اور امام نے اس کے امام ہونے کی نیت کی تو عورت پر بھی واجب ہے مگر آہستہ کہے۔ یوہیں جن لوگوں نے برہنہ نماز پڑھی ان پر بھی واجب نہیں ، اگرچہ جماعت کریں کہ ان کی جماعت جماعتِ مستحبہ نہیں ۔نفل و سنت و وتر کے بعد تکبیر واجب نہیں اور جمعہ کے بعد واجب ہے اور نماز عید کے بعد بھی کہہ لے۔ مسبوق و لاحق پر تکبیر واجب ہے، مگر جب خود سلام پھیریں  اس وقت کہیں  اور امام کے ساتھ کہہ لی تو نماز فاسد نہ ہوئی اور نماز ختم کرنے کے بعد تکبیر کا اعادہ بھی نہیں ۔اور دِنوں میں نماز قضا ہوگئی تھی ایّام تشریق میں اس کی قضا پڑھی تو تکبیر واجب نہیں ۔ یوہیں ان دنوں  کی نمازیں اور دنوں میں پڑھیں جب بھی واجب نہیں ۔ یوہیں سال گذشتہ کے ایّام تشریق کی قضا نمازیں اس سال کے ایّام تشریق میں پڑھے جب بھی واجب نہیں ، ہاں  اگر اسی سال کے ایّام تشریق کی قضا نمازیں  اسی سال کے انھیں  دنوں  میں  جماعت سے پڑھے تو واجب ہے۔ منفرد (یعنی تنہا نماز پڑھنے والے۔) پر تکبیر واجب نہیں ۔ مگر منفرد بھی کہہ لے کہ صاحبین ( فقۂ حنفی میں امام ابو یوسف اور امام محمد رحمتہ اﷲ تعالیٰ علیہما کو صاحبین کہتے ہیں ) کے نزدیک اس پر بھی واجب ہے۔ امام نے تکبیر نہ کہی جب بھی مقتدی پر کہنا واجب ہے اگرچہ مقتدی مسافر یا دیہاتی یا عورت ہو   ان تاریخوں میں اگر عام لوگ بازاروں میں باعلان تکبیریں کہیں تو انہیں منع نہ کیا جائے۔ 

(بہار شریعت حصہ چہارم عیدین کا بیان)

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ

 فقیر محمد معصوم رضا نوریؔ عفی عنہ 

شب یکم ذی الحجہ ۱۴۴۲؁ہجری




ایک تبصرہ شائع کریں

2 تبصرے

  1. ماشاءاللہ بہت عمدہ تحریر پڑھ کر بہت خوشی ہوئی َ🌹🌹🌹🌹🌹

    جواب دیںحذف کریں
  2. اللہ آپ کے علم میں عمل میں رزق میں بے پناہ برکتیں عطا فرمائے آمین ثم آمین یا رب العالمین

    جواب دیںحذف کریں

Created By SRRazmi Powered By SRMoney