سوال نمبر 1669
السلام علیکم و رحمت اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک بندہ ہے اس کی داڑھی ہے اور وہ اذان پڑھتا ہے لیکن الفاظ درست نہیں ہے اور دوسرا بندہ ہے وہ منع کرتا ہے کہ آپ مت پڑھئے میں پڑھونگا لیکن اس کی داڑھی نہیں ہے اب ان دونوں میں کون بہتر ہے؟ جو اذان پڑھے جواب عنایت فرمائیں؟
المستفتی :- محمد عبدالقدوس بہرائچ شریف
وعلیکم السلام ورحمت اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
داڑھی منڈانا حرام اور معصیت ہے،ایسا شخص فاسق ہے، اور فاسق کی اذان و اقامت مکروہ ہے ،
اور داڑھی والے کا تلفظ ٹھیک نہیں ہے اس سے کیا مراد ہے ؟کس درجہ تک ٹھیک نہیں ہے؟ اگر کلمات اذان کا بالکل غلط تلفط کرتا ہے جس سے معنی بدل جاتا ہے مثلاً اللہ اکبر کو آللہ اکبر یا اللہ اکبار پڑھتا ہے اور غلطی کی اصلاح بھی نہیں کرتا تو اس کی اذان صحیح نہیں
ایسی صورت میں داڑھی منڈے کو اذان دینے کے لئے ترجیح حاصل ہوگی بشرطیکہ وہ کلمات کے ادائیگی صحیح کر لیتا ہو لحن جلی وغیرہ کا ارتکاب نہ کرتا ہو، لیکن بہتر یہ ہے کہ کوئی تیسرا آدمی جو باشرع ہو اور کلمات اذان کا صحیح تلفظ کر لیتا ہو اس کو اذان دینا چاہیے۔
بہار شریعت میں ہے کہ خنثی و فاسق اگرچہ عالم ہی ہو اور نشہ والے اور پاگل اور ناسمجھ بچے اور جنب کی اذان مکروہ ہے ان سب کی اذان کا اعادہ کیا جائے
(جلد اول حصہ سوم صفحہ ٤٦٦)
فتاوی مصطفویہ میں ہے ٫٫داڑھی منڈانا حرام ہے اور داڑھی منڈا فاسق، فاسق کی اذان مکروہ مگر اذان دے تو ہو جائےگی،،اھ (ص199)
فتاوی فیض الرسول میں ہے
٫٫انوار الحدیث میں جو در مختار اور بہار شریعت کے حوالے سے ہے کہ فاسق کی اذان کا اعادہ کیا جائے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اعادہ مستحب ومندوب ہے،،اھ (ص185ج1)
خلاصہ کلام یہ ہےکہ اگر داڑھی والا بندہ کلمات اذان کا تلفظ صحیح نہیں کرتا ہے بلکہ لحن جلی کر دیتا ہے اور بے داڑھی والا آدمی کلمات اذان کا تلفظ صحیح کر لیتا ہے لحن جلی نہیں کرتا تو بے داڑھی والا آدمی ہی اذان پڑھے اگرچہ اس کی اذان کا اعادہ مستحب و مندوب ہے ،
لیکن بہتر یہ ہے کہ کوئی تیسرا آدمی جو باشرع ہو اور کلمات اذان کا صحیح تلفظ کرلیتا ہو وہ اذان دے اور اگر امام وقت پر رہے تو وہ خود اذان دے کہ یہ زیادہ بہترہے
واللہ تعالی اعلم بالصواب
کتبہ
محمد مدثر جاوید رضوی
مقام۔ دھانگڑھا، بہادر گنج
ضلع۔ کشن گنج بہار
0 تبصرے