آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

مسجد کا دروازہ بند کر کے نماز پڑھنا کیسا

سوال نمبر 811

السلام علیکم ورحمت اللہ 
مسجد کا دروازہ بند کرکے نماز پڑھنا کیسا ہے زید کہتا ہے نماز نہیں ہوتی حوالے کے ساتھ جواب عنایت فرما ئیں 
سائل 
توصیف رضا بنگال





وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
مسجد کا دروازہ بند کرکے نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں سوائے نماز جمعہ وعیدین کے پنج وقتہ نمازوں کے لئے اذن عام شرط ہی نہیں اس لئے زید کا مطلقاً کہنا کہ مسجد کا دروازہ بند ہونے کے سبب کوئی نماز نہیں ہوتی یہ سراسر غلط ہے
البتہ صحت نماز جمعہ  کے لئے اذن عام کی شرط ہے اس کے بغیر جمعہ صحیح نہ ہوگا
فقہائے احناف نےصحت جمعہ کے لئے چھ شرطیں ذکرکی ہیں ان میں سے چھٹی شرط اذن عام ہے اذن عام کا معنی ہے لوگوں کو عام اجازت ہوکہ جن کا جمعہ صحیح ہوتا ہے ان میں سے کسی کو نماز جمعہ کی جگہ سے روکا نہ جائے-
  عامۂ کتب فقہ
ردالمحتار میں ہے:الأذن العام اى ان ياذن للناس اذناعامابان لايمنع احداممن تصح منه الجمعة عن دخول الموضع الذى تصل فيه -(ج:٣،ص:٢٥،باب الجمعة)
موجودہ صورتحال میں چونکہ ابھی حکومت کی طرف سے مسجد میں اکٹھا ہونے کی پابندیاں ہیں کہ وبا پھیلی ہوئی ہے ملک میں اب اگر ایسی صورت میں لوگ جمع  ہوں مسجد میں تو قانونی طور پر امام وذمہ داران مسجد پرسخت کاروائی ہوتی ہے اس کے پیش نظر موجودہ فقہاء نے اپنی اپنی رائے دلائل وبراہین کےساتھ پیش کی ہے جن میں سے دو نامور  مفتیوں کا فتوی نظر سے گزرا
(١)سراج الفقہاء مفتی محمد نظام الدین مصباحی دامت برکاتہم العالیہ نے درمختار کی عبارت "فلايضرغلق باب القلعة لعدو الخ"سے دروازہ بند کرکے جمعہ کی صحت پر استدلال فرمایاہے
(٢)مفتی شمشاد احمد مصباحی دامت برکاتہم العالیہ نے اس عبارت کے پیش نظر فرمایا ہے کہ اس عبارت میں علامہ شامی صاحب فرما رہے ہیں کہ قلعہ کا دروازہ بند ہونے سے پہلے ان تمام لوگوں کو آنےکی اجازت ہوتی تھی جو نماز جمعہ کےلئے  آناچاہتےتھے(اورسب آجاتے تھے) نمازیوں پردروازہ بندنہیں تھابلکہ نماز کےوقت دشمنان اسلام کے حملے کے خوف سے قلعہ کادروازہ بند کیا جاتا،اس لئے وہاں دروازہ بند ہونا اذن عام کےمنافی قرارنہ پایا،جبکہ مسئلہ دائرہ میں پانچ نمازیوں کے سوا باقی نمازیوں پردروازہ بند کر دیا جاتا ہے،دروازہ بند ہونے سے پہلے بھی تمام نمازیوں کو مسجد میں آنےکی اجازت نہیں دی جاتی ہے بلکہ بعض مساجد میں دروازے کی کنڈی بھی لگادی جاتی یہ ضرور اذن عام کےمنافی ہے اس لئے مسئلہ دائرہ کاالحاق قلعہ والےمسئلہ کےساتھ صحیح نہیں
ان کے قول کاخلاصہ یہ ہے کہ اگرحاکم کاخوف ہوتوجمعہ فرض ہی نہیں لوگ اپنے اپنے گھروں میں ظہرکی نماز پڑھیں
سراج الفقہاء کے قول کاخلاصہ یہ ہے کہ اذن عام ہماری طرف سے ہے یہ پابندیاں حکومت کی جانب سے ہے جس طرح وہاں دشمن کے خوف سےقلعہ کادروازہ بندہوتاتھاآج یہاں حکومت کےخوف  سےبندکیاجاتااورانتظامیہ کی طرف سے روکاجارہاہے موجودہ صورتحال میں ہماری طرف سے اذن عام ہے لہذا چارپانچ لوگ نمازجمعہ اداکرسکتےہیں 
دونوں حضرات کے فتوں کےبعد فقیرکا خیال اب اس نتیجے پر ہے کہ ہم مسلمانوں کوحکومت کےانتظامی احکام کوعمل میں لانا ضروری ہے مخالفت کرکےاپنی عزت خطرہ میں نہ ڈالیں اور نمازوں کے سلسلہ میں خود کواتناہی مکلف سمجھیں جتناآپ کی وسعت ہے ارشاد ربانی ہے"لايكلف الله نفساالاوسعها"اس لئے لوگ اپنے اپنے گھروں میں ظہرکی نماز اداکریں اور جتنے لوگوں کو مسجد میں جانےکی اجازت ہے وہ مسجد میں نماز جمعہ اداکریں اس طرح کہ مسجد کےکسی ایک دروازے کی کنڈی کھلاچھوڑدیں نماز وخطبہ کےوقت
شہرمیں لوگ نماز جمعہ ہونےکےبعدتنہاتنہاظہرپڑھیں
اور دیہات میں جمعہ جہاں قائم ہےبندنہ کریں البتہ ظہرباجماعت واقامت اب بھی پڑھیں باجماعت پڑھنےمیں اگراندیشۂ فتنہ نہ ہو ورنہ جیساممکن ہوکہ  جماعت سےپڑھیں یاتنہا جمعہ سےپہلے یابعد اس لئے کہ دیہات میں نمازجمعہ ہے ہی نہیں

واللہ تعالیٰ اعلم

کتبہ
محمد ابراہیم خان امجدی قادری رضوی بلرامپوری
خطیب وامام غوثیہ مسجد بھیونڈی مہاراشٹر



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney