آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

وقت ذبح گردن جدا ہو جائے تو کھانے کا کیا حکم ہے؟

سوال نمبر 812

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے میں کہ اگر جانور ذبح کرتے وقت  گردن اعضاء سے الگ ہو جائے تو حلال ہوا یا حرام مدلل جواب عنایت فرمائیں
نصیب علی یوپی الھند





وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
 الجواب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
ذبح کرتے وقت اگر گردن جسم سے الگ ہو جاۓ تو ذبیحہ حلال ہے مگر اس کا فعل مکروہ ہے یعنی کمی فعل میں ہے نہ کہ ذبیحہ میں۔۔ اور وہ ذبیحہ کھایا جائے گا
جیسا کہ حضور صدر الشریعۃ بدر الطریقہ علامہ امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ تحریر فرماتے ہیں کہ" اس طرح ذبح کرنا کہ چھری حرام مغز تک پہنچ جائے یا سر کٹ کر جدا ہو جائے مکروہ ہے مگر ذبیحہ کھایا جائے گا یعنی کراہت اس فعل میں ہے نہ کہ ذبیحہ میں
عام لوگوں میں یہ مشہور ہے کہ ذبح کرنے میں اگر سر جدا ہو جائے تو سر کا کھانا مکروہ ہے یہ کتب فقہ میں نظر سے نہیں گزرا بلکہ فقہاء کا یہ ارشاد کہ ذبیحہ کھایا جائے گا اس سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ سر بھی کھایا جائے گا"
بہار شریعت جلد چہارم حصہ پانزدہم صفحہ ١١٨
ھکذا فی احسن الفتاوی المعروف فتاوی خلیلیہ جلد سوم صفحہ ١٣٣
اور جو عوام میں یہ مشہور ہے کہ اگر سر جسم سے جدا ہو جائے تو ذبیحہ حرام ہو جاتا ہے یہ غلط مشہور ہے اور یہ محض جہالت ہے


 واللہ تعالیٰ ورسولہ اعلم بالصواب
 کتـــبہ 
العبد محمد عمران القادری التنویری عفی عنہ
 دارالعلوم اہلسنت محی الاسلام بتھریا کلاں ڈومریا گنج سدھارتھ نگر یو پی 
١٥شعبان المعظم ١٤٤١ھ مطابق ١٠ مارچ ٢٠٢٠ء                                       الجواب صحیح
 محمد خلیل اللہ قادری غفرلہ



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney