زکوۃ کی رقم کسے دینا جائز ہے اور کسے نہیں؟

سوال نمبر 814

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ:-- کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ زکوٰۃ کی رقم کسے دینا جائز ہے؟
(۲)اور کسے دینا جائز نہیں؟بینوا توجروا
المستفتی:-- محمد رضوان رضوی ممبئی





وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

  زکوٰۃ کے مصارف سات ہیں۔
(۱) فقیر،جس کے پاس کچھ ہو مگر اتنا نہ ہو کہ نصاب کو پہونچ جائے اسے زکوٰۃ دے سکتے ہیں۔
(۲) مسکین،جس کے پاس کچھ نہ ہو یہاں تک کہ کھانے اور بدن چھپانے کے لئے محتاج ہو  اسے زکوٰۃ دے سکتے ہیں۔
(۳) عامل، جسے بادشاہ اسلام نے زکوٰۃ و عشر وصول کرنے کے لئے مقرر کیا ہو اسے زکوٰۃ دے سکتے ہیں۔
(۴) رقاب،مراد مکاتب غلام کو دینا کہ اس مال زکوٰۃ سے بدل کتابت دے کر اپنی گردن چھڑائے اسے زکوٰۃ دے سکتے ہیں۔
(۵) غارم،اس پر اتنا دین ہو کہ اسے نکالنے کے بعد نصاب باقی نہ رہے اسے زکوۃ دے سکتے ہیں۔
(۶)فی سبیل اللہ،راہ خدا میں خرچ کرنا، اس کی کئی صورتیں ہیں مثلاً کوئی شخص محتاج ہے کہ جہاد میں جانا چاہتا ہے سواری اور زاد راہ اس کے پاس نہیں اسے زکوٰۃ دے سکتے ہیں۔
(مگر اب جہاد فرض نہیں ہے)
(۸) ابن السبیل،مسا فر جس کے پاس مال نہ رہا ہو اسے بضرورت زکوٰۃ دے سکتے ہیں اگر چہ گھر پر مال ہو،ارشاد ربانی ہے ”اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآءِ وَ الْمَسٰکِیْنِ وَ  الْعٰمِلِیْنَ عَلَیْہَا وَ الْمُؤَلَّفَۃِ قُلُوْبُہُمْ وَ فِی الرِّقَابِ وَ الْغٰرِمِیْنَ وَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَ ابْنِ السَّبِیْلِ.  فَرِیْضَۃً مِّنَ  اللّٰہِ .وَ اللّٰہُ  عَلِیْمٌ  حَکِیْمٌ“ (پارہ۱۰/سورہ توبہ۶۹)

ترجمہ:-- زکوٰۃ تو انہیں لوگوں کے لیے ہے محتاج اور نرے نادار اور جو اسے تحصیل کرکے لائیں اور جن کے دلوں کو اسلام سے الفت دی جائے اور گردنیں چھڑانے میں اور قرضداروں کو اور اللہ کی راہ میں اور مسافر کو، یہ ٹھہرایا ہوا ہے اللہ کا، اور اللہ علم و حکمت والا ہے۔(کنز الایمان)

 (۲) اپنی اصل یعنی ماں باپ، دادا دادی، نانا نانی وغیرہم جن کی اولاد میں یہ ہے،اور اپنی اولاد بیٹا بیٹی، پوتا پوتی، نواسا نواسی وغیرہم کو زکاۃ دین جائز نہیں ہے یوہیں صدقہ فطر و نذر و کفارہ بھی انھیں دینا جائز نہیں اسی طرح سید اولاد رسول ہاشمی کو زکوتہ دینا جائز نہیں۔
(عامہ کتب فقہ)


 واللہ اعلم بالصواب
کتــــبہ
فقیر تاج محمد قادری واحدی 

۱۶/رمضان المبارک ۰۴۴۱؁ھ  
۲۱/مئی۹۱۰۲؁ء بروز منگل






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney