زکوٰۃ کی مختصر تفصیل؟

 سوال نمبر 815

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ:-- کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ان مسائل میں کہ
(۱) زکوۃ کیا ہے؟
(۲) زکوٰۃ واجب ہونے کے لئے کتنی شرطیں ہیں؟ 
(۳) کن چیزوں پر زکوٰۃ ہے؟
(۴) مالک نصاب ہونے کے لئے کتنا روپیہ ہونا ضروری ہے؟
مولانا صاحب قبلہ آسان لفظوں میں بیان کردیں اللہ آپ کو اجر عظیم عطا فرمائے.
آمین
المستفتی:- محمد رضوان رضوی ممبئی





وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

(1) زکوٰۃ شریعت میں اللہ عزوجل کے لیے مال کے ایک حصہ کا جو شرع نے مقرر کیا ہے، مسلمان فقیر کو مالک کر دینا ہے اور وہ فقیر نہ ہاشمی ہو، نہ ہاشمی کا آزاد کردہ غلام۔


(2) زکوٰۃ واجب ہونے کے لئے چند شر طیں ہیں۔
(۱) مسلمان ہونا،یعنی کافر مرتد پر زکوٰۃ واجب نہیں (۲) بالغ ہونا،یعنی نابالغ پر زکوٰۃ واجب نہیں
(۳)عاقل ہونا،یعنی پاگل مجنون پر زکوٰۃ واجب نہیں جبکہ پورے سال کو گھیرے ہو اور اگر سال کے اول آخر میں افاقہ ہوتا ہے اگرچہ باقی زمانہ جنون میں گزرتا ہے تو واجب ہے
 (۴) آزاد ہونا،یعنی غلام پر زکوٰۃ واجب نہیں
(۵) مالک نصاب ہونا یعنی جس کے پاس ساڑھے باون تولہ چاندی یا اسکی قیمت یا اتنی قیمت کی مال تجارت ہونا اگر اس سے کم ہے یا ہے مگر قرض ہے کہ دینے کے بعد نصاب نہیں بچتاتو زکوٰۃ واجب نہیں
(۶) پورے طور پر مالک ہونا یعنی ان رقموں کی مالک ہونا قابض ہونا تو اگر کسی نے اسکے پاس اتنا رقم رکھ دیا جو نصاب کو پہونچتا ہے جب بھی زکوٰۃ واجب نہیں کہ یہ اس کا مالک نہیں یا اس کے پاس اپنی رقم تھی مگر گم ہوگئی کہ اب ملتی نہیں جب بھی زکوٰۃ واجب نہیں
(۷) نصاب کا دین سے فارغ ہونا یعنی نصاب کا مالک ہے مگر اس پر دین (قرض) ہے کہ ادا کر نے کے بعد نصاب نہیں رہتی تو زکوٰۃ واجب نہیں
 (۸) نصاب کا حاجت اصلیہ سے فارغ ہونا یعنی جس کی طرف زندگی بسر کرنے میں آدمی کو ضرورت ہے اس میں زکوٰۃ نہیں جیسے رہنے کے مکان پہننے کے کپڑے خانہ داری کے سامان سواری کے لئے گاڑی وغیرہ ان پر زکوۃ نہیں
 (۹) مال کا نامی ہونا یعنی یعنی بڑھنے والا ہو خواہ حقیقتاً بڑھے یا حکماً اس کی دو صورتیں ہیں اول خلقی جیسے سونا،چاندی۔دوم فعلی،سونے چاندی کے علاوہ جتنی چیزیں ہیں سب فعلی ہیں کہ تجارت سے سب میں نُمو ہوگا
(۱۰) سال گزرنا،یعنی جس دن نصاب کا مال آیا اس دن سے ایک سال مکمل گزرگیا ہو (قمری اعتبار سے) اگر ایک دن بھی کم رہا تو زکوٰۃ واجب نہیں۔
(ماخوذ بہار شریعت ح ۵/ زکاۃ کا بیان)

(3) زکوٰۃ تین قسم کے مال پر ہے
(۱) ثمن یعنی سونا چاندی،تو اگر ہیرا موتی وغیرہ کے زیور ہوں تو ان پر زکوٰۃ نہیں ہے
(۲) مال تجارت یعنی روپیہ و خرید و فروخت کے جتنی بھی چیزیں ہیں سب پر زکوٰۃ ہے مثلاً گاڑی،کھیت،گھر،جانور وغیرہ
 (۳) سائمہ یعنی چرائے چھٹے جانور یعنی جو جانور جنگل میں رہ کر پلتے ہوں اور اگر انہیں گھر پر رکھ کر چارہ دیا گیا تو ان پر زکوٰۃ نہیں ہے اگرچہ چالیس سے زیادہ ہوں۔
(ماخوذ بہار شریعت ح ۵/ زکوٰۃ  کا بیان)

(4) مالک نصاب ہونے کے لئے ساڑھے باون تولہ چاندی یعنی چھ سو ترپن653 گرام ایک سو چوراسی184 ملی گرام یا اسکی قیمت کا ہونا ضروری ہے چاہے وہ صرف چاندی کی قیمت ہو یا سونا چاندی ملاکر ہو یا سونا چاندی ومال تجارت ملاکر ہو۔ہاں اگر کسی کے پاس نہ چاندی ہے نہ مال تجارت ہے،نہ ہی رقم ہے صرف سونا ہے وہ بھی ساڑھے سات تولہ سے کم  تو اس پر زکوٰۃ نہیں لیکن اگر تھوڑی سی بھی چاندی،یامال تجارت،یارقم ہے تو دیکھا جائے گا سب کا مجموعہ چھ سو ترپن653 گرام ایک سو چوراسی 184 ملی گرام چاندی کی قیمت کو پہونچتا ہے یا نہیں اگر قیمت پہونچ رہا ہے تو وہ زکوٰۃ واجب ہے ورنہ نہیں۔

واللہ اعلم بالصواب
   کتــــــــــــــــبہ 
فقیر تاج محمد قادری واحدی 
۱۶/رمضان المبارک ۰۴۴۱؁ھ 
۲۱/مئی۹۱۰۲؁ء بروز منگل






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney