حالت روزہ میں بیوی کے پاس لیٹنا کیسا ہے؟

سوال نمبر 851

 السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

مسئلہ:-- کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ روزے کی حالت میں بیوی کے پاس دن میں لیٹنا و بوس و کنار کرنا کیسا ہے؟بینواتوجروا
المستفتی:-- عبد القادر واحدی




وعلیکم والسلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب

بیوی کے پاس لیٹے سے نہ تو روزہ ٹوٹے گا نہ ہی مکروہ ہوگا ہاں اگر بوسہ وغیرہ لینے سے منی نکلنے کا اندیشہ ہو یا صحبت سے نہ بچنے کا خوف ہو تو مکروہ ضرور ہے.
 جیسا کہ سرکار اعلٰی حضرت رضی اللہ عنہ فرما تے ہیں ”ان افعال سے روزہ جانے کی تو کوئی صورت ہی نہیں جب تک انزال نہ ہو اور خالی پاس لیٹنا جس میں بدن چُھونا یا بوسہ لینا کچھ نہ ہو مکروہ بھی نہیں رہا، لپٹانا یا بوسہ لینا یا بدن چُھونا ان میں اگر بہ سبب غلبہ شہوت فساد صوم کا اندیشہ ہو یعنی خوف ہے کہ صبر نہ کرسکے گا اور معاذاللہ جماع میں مبتلا ہوجائے گا یا بلا جماع ہی ان افعال کی حالت میں انزال ہوجائے گا تو یہ سب فعل مکروہ ممنوع ہیں اور اگر یہ اندیشہ نہ ہو تو کچھ حرج نہیں،
 مگر مباشرتِ فاحشہ یعنی ننگے بدن لپٹانا کہ ذکر فرج کو مس کرے روزے میں مطلقاً مکروہ ہے۔ اسی طرح سراج الوہاج میں بوسہ فاحشہ کو بھی مطلقاً مکروہ فرمایا، بوسہ فاحشہ عورت کے لب اپنے لبوں میں لے کر چبائے، اور زبان چوُسنا بدرجہ اولٰی مکروہ جبکہ عورت کا لعابِ دہن جو اس کی زبان چوُسنے سے اُس کے مُنہ میں آئے تھوک دے، اور اگر حلق میں اُتر گیا تو کراہت درکنار روزہ ہی جاتا رہے گا، اور اگر قصداً بحالتِ لذّت پی لیا تو کفارہ بھی لازم آئے گا۔ (فتاوی رضو یہ جلد ۱۰ص۵۶۰دعوت اسلامی)
   واللہ اعلم بالصواب

       کتبہ 
فقیر تاج محمد قادری واحدی
۲۶/ شعبان المعظم ۱۴۴۱؁ھ
۲۱/ اپریل ۰۲۰۲؁ء منگل






ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے

  1. اگر بیوی سے بوس وکنار کیا جسم کو چھوا اور انزال ہو گیا ایسی حالت میں روزہ ٹوٹے گا اور کیا کفارہ بھی دینا ہو گا جبکہ ایسی صورت میں روزہ ٹوٹ جاتا ہے اس کا علم نہ تھا۔

    جواب دیںحذف کریں

Created By SRRazmi Powered By SRMoney