جو روزہ نہ رکھے اس پر کیا حکم ہے؟

سوال نمبر 852

 السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ

مسئلہ:- کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ جو شخص رمضان کا روزہ چھوڑ دے اس کے لیے کیا حکم ہے؟
علماء علمائے کرام رہنمائی فرمائیں۔
المستفتی:- صادق علی  بہرائچ شریف





وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجواب بعون الملک الوھاب
رمضان المبارک کا روزہ ہرمسلمان عاقل بالغ مرد و عورت پر فرض ہے جیسا کہ قرآن شریف میں ہے
 یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ“ (سورہ بقرہ آیت۱۸۳)
ترجمہ:-- اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے جیسے اگلوں پر فرض ہوئے تھے کہ کہیں تمہیں پرہیزگاری ملے۔(کنزالایمان)
     بلاعذر روزہ نہ رکھنے والا سخت گنہگار اور دوزخ کا سزا وار ہے اور اگر عذر شرعی ہو مثلاً بیمار ہو یا سفر میں ہو
(جبکہ رکھنا دشوار ہو) تو رمضان کے علاوہ اور دنوں میں رکھ لے جیسا کہ قرآن شریف میں ہے ”فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ مَّرِیْضًا اَوْ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَ“ تو تم میں جو کوئی بیمار یا سفر میں ہو تو اتنے روزے اور دنوں میں (رکھیں)(کنزالایمان)
خلاصہ کلام یہ ہے کہ جو شخص جان بوجھ کر  روزہ نہ رکھے وہ بہت بڑا گنہگار مستحق عذاب ہے اس پر لازم ہے کہ توبہ کرے اور چھوٹے ہوئے روزوں کی قضا کرے اور اگر عذر شرعی کی وجہ سے ہو تو حرج نہیں مگر بعد میں ان کو بھی رکھنا ہوگا۔
واللہ تعالی اعلم بالصواب 
کتــــــــــــــــــــــبہ
فقیر تاج محمد قادری واحدی
۲۵/ شعبان المعظم ۱۴۴۱؁ ہجری
۲۰/ اپریل ۰۲۰۲؁عیسوی پیر






ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney